حضرت ابومَرْثَدْکَنَّازْ بن اَلْحُصَیْن غنویؓ
تاریخ اور روایات میں بعض صحابہ کے حالات زندگی اور واقعات بڑی تفصیل سے ملتے ہیں لیکن بہت سے ایسے ہیں جن کے بہت ہی مختصر حالات ملتے ہیں۔ لیکن بہرحال جنگ بدر میں شامل ہونے سے ان کا جو مقام ہے وہ تو اپنی جگہ پر قائم ہے۔ اس لئے چاہے چندسطر کا ہی ذکر ہو وہ بیان ہونا چاہئے۔
ان کی وفات 12ہجری میں ہوئی۔ بعض لوگوں کے نزدیک ان کی کنیت ابو حِصْن تھی۔ آپ شام کے رہائشی تھے۔ انہوں نے آغازِ دعوتِ اسلام میں ہی اسلام قبول کیا اور ہجرت کی اجازت کے بعد مدینہ آ گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی حضرت عبادہ بن صامت سے مؤاخات فرما دی۔ (سیر الصحابہ از شاہ معین الدین احمدندوی جلد دوم حصہ دوم صفحہ 581 مطبوعہ دار الاشاعت کراچی) (الاصابہ فی تمییز الصحابہ جلد 7صفحہ 305 ابو مرثد الغنویؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1995ء)
جب حضرت ابومَرْثَدْ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے بیٹے مَرْثَدْ نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو دونوں حضرت کلثوم بن الْھَدَم کے پاس ٹھہرے۔ بعض کے نزدیک آپ دونوں حضرت سعد بن خَیْثَمَہ کے پاس ٹھہرے۔ حضرت ابو مَرْثَدْ تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حاضر ہوئے۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 3صفحہ 34-35 ابو مرثدؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)
حضرت ابو مَرْثَدْ کو تاریخ میں یہ مقام حاصل ہے کہ حضرت حاطب بن ابی بَلْتَعَہ نے فتح مکہ سے قبل اپنے بال بچوں کی حفاظت کے خیال سے مکہ والوں کو خفیہ طور پر ایک خط کے ذریعہ اطلاع دینی چاہی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتایا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سواروں کو اس عورت کی طرف بھیجا جو خط لے کر جا رہی تھی۔ ان سواروں نے وہ خط برآمد کروا لیا۔ ان میں سے ایک سوار حضرت ابو مَرْثَدْ تھے۔ حضرت علی سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور ابومَرْثَدْ غنوٰی اور زبیر کو بھیجا اور ہم گھڑ سوار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم روانہ ہو جاؤ یہاں تک کہ جب تم روضۂ خاخ تک پہنچو۔ یہ ایک مقام ہے تو وہاں تمہیں مشرکوں میں سے ایک عورت ملے گی جس کے پاس حاطب بن ابی بَلْتَعَہ کی طرف سے مشرکوں کے نام ایک خط ہے۔ یہ بخاری کی روایت ہے۔ (صحیح البخاری کتاب المغازی باب فضل من شھد بدراً حدیث 3983)
آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث روایت کی ہے مسلم اور بَغْوِی وغیرہ میں ان کی یہ حدیث ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ان کی طرف رخ کر کے نماز پڑھو۔ (الاصابہ فی تمییز الصحابہ جلد 7صفحہ 305 ابو مرثد الغنویؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1995ء)
ان کی وفات پھر حضرت ابوبکر صدیق کے عہد خلافت میں 12ہجری میں 66سال کی عمر میں ہوئی۔ (سیر الصحابہ از شاہ معین الدین احمدندوی جلد دوم حصہ دوم صفحہ 581 مطبوعہ دار الاشاعت کراچی)