حضرت اَبُو سِنَان بن مِحْصَنؓ
حضرت اَبُو سِنَان بن مِحْصَن کے والد مِحْصَن بِن حُرْثَان تھے۔ ان کی کنیت اَبُوسِنَان تھی۔ ان کا نام وَہْب بن عبداللہ تھا اور عبداللہ بن وہب بھی بیان کیا جاتا ہے اور کنیت تھی اَبُو سِنَان۔ جبکہ صحیح ترین قول کے مطابق جو تاریخ میں ملتا ہے آپ کا نام وَہْب بن مِحْصَن تھا۔ حضرت اَبُو سِنَان بن مِحْصَن حضرت عُکَاشَہ بن مِحْصَن کے بھائی تھے۔ (اسد الغابہ جلد 6صفحہ 153 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت2003ء)آپ حضرت عُکَاشَہ بن مِحْصَن سے بڑے تھے۔ اس کے بارے میں بھی یہ روایت ہے کہ حضرت عُکَاشَہ سے تقریباً دو سال بڑے تھے اور مختلف روایتیں بھی ہیں۔ بعض نے دس سال کہا۔ بعض نے بیس سال کہا۔ (اسد الغابہ جلد6 صفحہ 153مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت2003ء)(الروض الانف جلد 4 صفحہ 62 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)(الطبقات الکبریٰ جلد 3صفحہ 69 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)ان کے بیٹے کا نام سِنَان بن اَبُو سِنَان تھا۔ غزوۂ بدر اور غزوۂ احد اور غزوۂ خندق میں شریک تھے۔ یہ بعض روایات میں ملتا ہے کہ بیعت رضوان میں سب سے پہلے بیعت کرنے والے حضرت اَبُو سِنَان بن مِحْصَن اَسَدی تھے مگر یہ درست نہیں کیونکہ حضرت اَبُوسِنَان محاصرہ بنو قریظہ کے وقت 5 ہجری کو بعمر 40سال وفات پا چکے تھے اور بیعتِ رضوان کے موقع پر بیعت کرنے والے ان کے بیٹے حضرت سِنَان بن اَبُو سِنَان تھے۔ حضرت اَبُو سِنَان بن مِحْصَن کی وفات اس وقت ہوئی جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قریظہ کے قبرستان میں دفن کر دیا۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 3صفحہ 69 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)