جماعت احمدیہ ترقی کی شاہراہوں پر
جولائی 2005ء تک کا جائزہ
جماعت احمدیہ کی مساعی پر طائرانہ نظر
جماعت احمدیہ کا خداتعالیٰ کے فضل سے181 ممالک میں قیام۔
امسال2لاکھ 9ہزار7 سو99 افراد کی جماعت احمدیہ میں شمولیت۔
1993ء سے جولائی 2005ء تک نومبائعین کی کل تعداد 16کروڑ62لاکھ 82ہزار7سو17
دنیا کی 60 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم کی اشاعت۔
جلسہ سالانہ U.K 2005 میں دنیا سے 25 ہزار سے زائد افراد کی شرکت۔
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ والسلام (1908ء۔ تا 1835ء) نے مشرقی پنجاب ہندوستان کی ایک گمنام بستی قادیان میں خداتعالیٰ سے الہام پا کر یہ دعویٰ فرمایا کہ آپ وہی مہدی آخرالزمان اور مسیح موعود ہیں جن کے ظہور کی خبر حضرت خاتم النبیّین محمد ﷺ نے دی تھی اور جس کے ذریعہ اسلام کا تمام ادیان باطلہ پر غلبہ مقدر ہے۔ غلبہ اسلام کی اس عالمگیر اور عظیم الشان مہم کو قیامت تک جاری رکھنے کیلئے آپ نے خداتعالیٰ کے حکم کے ماتحت23 مارچ 1889ء کو ہندوستان کے شہر لدھیانہ میں 40 مخلصین سے بیعت لے کر ایک جماعت کی بنیاد رکھی اور اس کا نام آنحضرت ﷺ کے احمد نا م کی مناسبت سے جماعت احمدیہ رکھا۔
1908ء میں آپ کی وفات کے بعد جماعت احمدیہ میں نظام خلافت قائم ہوا۔ اور اب جماعت کے پانچویں خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہیں جو ان دنوں لندن میں مقیم ہیں۔ جماعت احمدیہ نظام خلافت کی برکت سے اپنی توانائیوں کو مجتمع کر کے اکنافِ عالم میں تبلیغ دین اور اشاعت قرآن کریم کا عظیم الشان کام جاری رکھے ہوئے ہے اور انتہائی نامساعد حالات اور ہر قسم کی مخالفتوں کے باوجود جماعت احمدیہ کو محض اللہ تعالیٰ کی تائید اور نصرت سے دنیا کے ہر خطّے میں حیران کن ترقیات نصیب ہو رہی ہیں اور دنیا کے مختلف ملکوں‘قوموں‘ رنگوں‘ نسلوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع ہو رہے ہیں اور دنیا امت واحدہ کی شکل اختیار کرتی چلی جا رہی ہے۔
جماعت احمدیہ کی ان ترقیات کا ایک مختصر جائزہ ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔یہ جائزہ جولائی 2005ء تک کا ہے۔
1۔ اس وقت تک جماعت احمدیہ خداتعالیٰ کے فضل سے181 ممالک میں قائم ہو چکی ہے۔امسال تین نئے ممالک میں احمدیت کا نفوذ ہوا۔ (یہ تعداد اب 2008ء میں 193 ہوگئی ہے)
2۔ پچھلے اکیس سالوں میں 90 نئے ممالک میں احمدیت کا نفوذ ہوا۔
3۔ امسال پاکستان کے علاوہ دنیامیں488 نئی جماعتیں قائم ہوئی ہیں اور 497نئے مقامات پر احمدیت کا پودا لگا ہے اس طرح مجموعی طور پر985 علاقوں میں جماعت احمدیہ کا نفوذ ہو ا ہے
4۔ امسال خدا کے فضل سے بیرون پاکستان319بیوت الذکر کا اضافہ ہوا ۔ان میں سے184 بیوت الذکر نئی تعمیر کی گئی ہیں اور135 بیوت الذکر بنی بنائی اماموں سمیت جماعت کو ملی ہیں۔
5۔ہجرت کے 21سالوں میں بیرون پاکستان خدا کے فضل سے جماعت احمدیہ کی بیوت الذکر میں 13776 کا اضافہ ہوا ہے جن میں سے11695بیوت الذکراماموں اور مقتدیوں سمیت جماعت احمدیہ کواللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہیں۔
6۔امسال 189نئے مراکز دعوت الی اللہ قائم ہوئے ۔اس طرح ہجرت کے اکیس سالوں میں85 ممالک میں1587نئے مراکز دعوت الی اللہ قائم ہوئے ۔
7۔ دنیا کی 60زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم جماعت احمدیہ کی طرف سے شائع ہو چکے ہیں اور مزید 21زبانوں میں تراجم مکمل ہو چکے ہیں.اب ان پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔
8۔دوران سال مختلف ممالک میں18زبانوں میں 58 نئی کتب اور فولڈرز تیار ہوئے ۔اس وقت 27زبانوں میں 151فولڈرز تیار کروائے جا رہے ہیں ۔اسلامی اصول کی فلاسفی 53زبانوں میں چھپ چکی ہے ۔اور مزید 4زبانوں میں اس کا ترجمہ کروایا جارہا ہے۔رسالہ الوصیت9زبانوں میں طبع ہوچکا ہے۔اس کا مزید 21 زبانوں میں ترجمہ کا پروگرام ہے ۔طاہر فاؤنڈیشن کے تحت خطبات طاہر کی تین جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔
9۔دوران سال257 نمائشوں کا اہتمام کیا گیا اور تقریباً پانچ لاکھ سے زائد افراد تک احمدیت کا پیغام پہنچا یا گیا۔
10۔دوران سال جماعت احمدیہ کی طرف سے2755 بکسٹال اور بک فیئرکا انتظام کیا گیا اور 19لاکھ افراد تک جماعت احمدیہ کا پیغام پہنچایاگیا۔
11۔دوران سال رقیم پریس اسلام آباد برطانیہ سے 2لاکھ11ہزار کی تعدادمیں کتابیں اور پمفلٹ شائع ہوئے ہیں اسی طرح افریقہ کے مختلف پریسوں سے 3لاکھ9ہزار5سوکتب اور رسائل شائع ہوئے۔
12۔ اس وقت افریقہ کے 12ممالک میں 37 ہسپتال اور کلینک دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں اور 465ہائیرسیکنڈری اور جونئیرسیکنڈری سکولزعلم کی روشنی پھیلا رہے ہیں۔
13۔اس سال جماعت احمدیہ کی طرف سے دنیا کے مختلف T.Vچینلز پر 805گھنٹوں کے 1086پروگرام نشر ہوئے جن کے ذریعہ7 کروڑ سے زائدافراد تک جماعت احمدیہ عالمگیر کا پیغام پہنچا۔
14۔ بورکینا فاسو میں جماعت احمدیہ کا پہلا ریڈیو اسٹیشن قائم ہو چکا ہے ۔جس کے ذریعہ روزانہ ساڑھے سولہ گھنٹے تک دین حق کا پیغام پہنچایا جا رہا ہے ۔اب ان کے دارالحکومت میں T.Vاسٹیشن قائم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔
15۔ جماعت احمدیہ کی طرف سے انٹرنیٹ پر ویب سائیٹ www.alislam.orgجماعت احمدیہ امریکہ کی زیر نگرانی کام کر رہی ہے ،انگریزی ویب سائیٹ کے علاوہ عربی، چینی اور فرانسیسی زبانوں میں بھی ویب سائیٹس موجود ہیں ۔ عربی میں 13 کتب اور پمفلٹس انٹر نیٹ پر دئے جا چکے ہیں ۔احمدیہ ویب سائیٹ کو ہر مہینے 22لاکھ افراد وزٹ کرتے ہیں۔
16۔خدمت خلق کے لئے خدام الاحمدیہ کی عالمی تنظیم Humanity Firstنے سونامی کے موقع پر عظیم الشان خدمات سر انجام دیں ۔انڈونیشیا ۔انڈیا اور سری لنکا میں 9لاکھ ڈالر اکٹھے کر کے خرچ کئے۔ukسے 2لاکھ 85ہزار کلو گرام سامان ارسال کیا گیا۔ جس میں خوراک ادویات کپڑے بستر اور ٹینٹ وغیرہ شامل تھے۔
انڈونیشیا میں8ڈاکٹرز اور 9مددگار سٹاف نے طبی سہولتیں بہم پہنچائیں۔پھر 16ڈاکٹرز دوبارہ گئے۔4ڈاکٹرز امریکہ سے گئے ہیومینٹی فرسٹ کے تحت ہی43مچھیروں کو نئی یا مرمت شدہ کشتیاں دی گئیں۔جن کی کشتیاں ٹوٹ گئی تھیں یا بہہ گئی تھیں۔ سکولوں کی مرمت کا کام ہوا۔400طلباء کو انڈونیشیا میں کتابیں دی گئیں۔اسی طرح بہت سی جگہوں پر ہسپتالوں کو سامان دیا گیا۔ مکانوں کی مرمت کروائی گئی ۔پھر اس کے تحت صحارا ڈیزرٹ کے قریب ڈیڑھ سو ٹن خوراک فراہم کی گئی ۔مالی میں تیس ٹن کے قریب خوراک مہیا کی ۔ یوگنڈا کے بعض علاقوں میں دس ٹن کھانے کا سامان دیا گیا ۔اس کے علاوہ نلکوں اور کنوؤں کے ذریعہ پانی مہیا کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔
17 ۔55 ممالک میں650چھوٹے بڑے ہومیو شفا خانے کام کر رہے ہیں ۔جن کے ذریعہ لاکھوں مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی۔طاہر ہومیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ ربوہ کے ذریعہ ایک لاکھ 2ہزارسے زائد مریضوں کا مفت علاج کیا گیا جن میں 40ہزارسے زائدافراد غیر از جماعت تھے .
18۔ اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو یہ ایک عظیم الشان امتیاز عطا فرمایا ہے کہ جنوری1993ء سے مسلسل سیٹلائٹ کے ذریعہ ساری دنیا میں دینی پروگرام نشر کئے جارہے ہیں جو ڈش انٹینا کے ذریعہ ٹیلی ویژن پر دیکھے اور سنے جا سکتے ہیں ۔M.T.A(مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ)کی نشریات چوبیس گھنٹے جاری رہتی ہیں یہ دینی پروگرام ایک درجن سے زائد زبانوں میں نشر ہوتے ہیں۔ ایم۔ٹی۔اے خدا کے فضل سے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے اور پانچوں براعظموں میں ڈیجیٹل نشریات پہنچائی جا رہی ہیں ۔
اللہ کے فضل سے M.T.A.2کا اجراء بھی ہو چکا ہے اور بیت الفتوح لنڈن سے بھیLiveپروگرام دکھائے جا رہے ہیں۔ابM.T.Aکی نشریات موبائل فون پر بھی دستیاب ہیں M.T.Aکے132شعبہ جات میں 99مرد اور39خواتین خدمت سر انجام دے رہے ہیں ان میں سے اکثریت رضا کاروں کی ہے۔
19۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپریل1987ء میں تحریک فرمائی کہ جماعت احمدیہ میں آئندہ دو سال کے دوران پیدا ہونے والے بچے دین کی خدمت کے لئے وقف کئے جائیں ۔اس تحریک کو تحریک وقف نو کا نام دیا گیا اب یہ تحریک مستقل تحریک بن چکی ہے ۔اس تحریک کے تحت تیس ہزار سے زائد بچے وقف کئے جا چکے ہیں جن میں لڑکوں کی تعداد لڑکیوں سے دگنی ہے ۔
20۔ گذشتہ سال جلسہ سالانہ یوکے کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایک سال کے اندر مزید پندرہ ہزار احباب جماعت کو نظام وصیت میں شامل کرنے کی تحریک فرمائی تھی چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال 16 ہزار ایک سو48احباب نظام وصیت میں شامل ہوئے۔
واضح ہو کہ حضرت مسیح موعود ؑ نے1905ء میں نظام وصیت قائم فرمایا اور الٰہی بشارات کی روشنی میں جماعت احمدیہ کے متقی پرہیز گار اور احکام شریعت کے پابند اور اپنی جائیدا وآمد کا کم از کم 1/10اور زیادہ سے زیادہ1/3حصہ دین کی اشاعت کے لئے پیش کرنے والے احباب کو جنت کی خوشخبری دی اور ایسے احمدی جو جماعتی نظام کے مطابق ان شرائط کی پابندی کا عہد کرتے ہیں وہ نظام وصیت میں شامل ہو جاتے ہیں ۔
21۔امسال 2لاکھ9ہزار7سو99افراد نے جماعت احمدیہ میں داخل ہونے کی توفیق پائی۔
22 ۔ جماعت احمدیہ برطانیہ اپنا جلسہ سالانہ اسلام آباد ٹلفورڈ لندن میں منعقد کیا کرتی تھی ۔لیکن جگہ کی قلت اور مہمانوں کی کثرت کی وجہ سے امسال جلسہ سالانہ یوکے رشمور میں کرایہ پر حاصل کردہ 120ایکڑ رقبہ میں منعقد ہوا اور جلسہ کے انتظامات دو جگہ اسلام آباد اور رشمور میں کرنے پڑے لیکن اب جماعت احمدیہ نے جلسہ گاہ کے لئے اسلام آباد ٹلفورڈ لندن سے گیارہ میل کے فاصلے پر 208ایکڑ رقبہ پچیس لاکھ پونڈ میں خرید لیا ہے
23۔عالمی بیعت 1993ء سے جولائی2005ء تک جماعت احمدیہ میں داخل ہونے والوں کی تعداد16کروڑ62لاکھ82ہزار 7سو17ہے۔
24۔امسال جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ یوکے میں دنیا سے 25ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی توفیق پائی۔
یہاں پر طبعاً یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جماعت احمدیہ جو دنیا کے مقابل پر ایک چھوٹی سی جماعت ہے اور مالی وسائل کے اعتبار سے بھی نہ اس کے پاس تیل کی طاقت ہے نہ صنعتی وسائل ہیں۔ پھر اسے یہ عظیم الشان کامیابی اور عظیم الشان وسعتیں کیسے نصیب ہو رہی ہیں جبکہ دوسری مذہبی جماعتیں مسلسل افتراق اور انتشار کا شکار ہیں اور دن بدن ٹوٹتی اور بکھرتی جا رہی ہیں۔
واضح ہو کہ جماعت احمدیہ کی ترقی کا سب سے بڑا راز یہ ہے کہ جماعت احمدیہ کے پیچھے وہ خداتعالیٰ ہے جو تمام طاقتوں کا مالک ہے اور تمام وسائل جس کے تصرف میں ہیں اور یہ جماعت ایسا پودا ہے جس کی نگہبانی وہ قادر و توانا ہستی کر رہی ہے۔
دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ وہ خدا جو واحد ہے اس نے اس جماعت کو بھی وحدت بخشی ہوئی ہے اور یہ جماعت اس کے فضل سے ہر قسم کے بغض و نفاق اور افتراق و انتشار سے پاک ہے اور خدا تعالیٰ نے افراد جماعت کے دلوں کو محبت اور الفت کے رشتوں میں باندھ دیا ہے اور یہ بھائی بھائی بن چکے ہیں اور اس جماعت میں ایک عالمگیر اخوت کا ماحول خداتعالیٰ کے فضل سے پیدا ہو چکا ہے۔
تیسری اہم وجہ یہ ہے کہ جماعت احمدیہ کو ایک عالمگیر امامت نصیب ہے۔ امام جماعت احمدیہ ہر احمدی سے بے انتہا شفقت اور ماں باپ سے بڑھ کر ہمدردی کے جذبات رکھتے ہیں اور ہر فرد جماعت اپنے امام سے بے پناہ محبت اور وفاشعاری کا مضبوط تعلق رکھتا ہے اور ان کے ہر فرمان پر عمل کرنا اپنی زندگی کی سب سے بڑی سعادت تصور کرتا ہے گویا امامت اور افراد میں باہمی محبت وپیار کا ایسا رشتہ ہے جس کی مثال دنیوی رشتوں میں نہیں ملتی جبکہ دوسری دنیا آج اس نعمت سے محروم ہے۔ یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر جماعت احمدیہ کو خداتعالیٰ کے فضل سے غیرمعمولی ترقیات نصیب ہو رہی ہیں۔ذلک فضل اللّٰہ یوتیہ من یشاء