حضرت اَنَسَہؓ
تاریخ اور روایات میں بعض صحابہ کے حالات زندگی اور واقعات بڑی تفصیل سے ملتے ہیں لیکن بہت سے ایسے ہیں جن کے بہت ہی مختصر حالات ملتے ہیں۔ لیکن بہرحال جنگ بدر میں شامل ہونے سے ان کا جو مقام ہے وہ تو اپنی جگہ پر قائم ہے۔ اس لئے چاہے چندسطر کا ہی ذکر ہو وہ بیان ہونا چاہئے۔
ان کی وفات غزوہ بدر میں ہوئی۔ لیکن اسمیں اختلاف ہے۔ کچھ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر کی خلافت تک یہ زندہ تھے۔ بہرحال آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ حبشی غلام تھے۔ آپ کا نام اَنَسَہ تھا اور اَبُو اَنَسَہ بھی آتا ہے۔ اسی طرح بعض کے نزدیک آپ کی کنیت اَبُومَسْرُوح تھی۔ حضرت اَنَسَہ دعوت اسلام کے آغاز میں ہی مشرف باسلام ہوئے اور ہجرت کے زمانہ میں مدینہ گئے اور حضرت سعد بن خَیْثَمَہ کے مہمان ہوئے اور جب تک زندہ رہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت گزاری آپ کا مرغوب مشغلہ تھا۔ آپ اس درجہ فرمانبردار تھے کہ ان کے بارے میں آتا ہے کہ جب بیٹھتے تھے تو تب بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر بیٹھتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ بدر میں شریک ہوئے۔ (اسد الغابہ جلد 1صفحہ 301-302 انسہؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت) (سیر الصحابہ از شاہ معین الدین احمدندوی جلد دوم حصہ دوم صفحہ 587 مطبوعہ دار الاشاعت کراچی) (الاصابہ فی تمییز الصحابہ جلد 1صفحہ 283 انسۃ مولیٰ رسول اللہﷺ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1995ء)