حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور مسلم مشاہیر
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی نے 1882ء میں دعویٰ فرمایا کہ میں آنحضرت ﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق اسلام اور قرآن کو دنیا میں غالب کرنے کے لئے مامور کیا گیا ہوں ۔ اسی مقصد کی خاطر آپ نے ساری زندگی جدوجہد کی اور اس شان سے کی کہ آپ کے دعویٰ کو تسلیم نہ کرنے والوں نے بھی آپ کے شاندار کارناموں کو خراج تحسین پیش کیا اور خدا کی تقدیر نے ان کے پرزور الفاظ کو محفوظ کروادیاتاکہ بعد میں آنے والوں کی ہدایت کا باعث بنتے رہیں ۔
ذیل میں چند مسلم مشاہیر کے قلبی جذبات اور اعترافات درج کئے جاتے ہیں ۔
فرقہ اہل حدیث کے مشہور لیڈر مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب
نے حضرت بانی جماعت احمدیہ کی کتاب ’براہین احمدیہ‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا:
’ہماری نظر میں یہ کتاب اس زمانہ میں اور موجودہ حالات کی نظرسے ایسی کتاب ہے جس کی نظیر آج تک اسلام میں تالیف نہیں ہوئی ۔۔۔۔ اور اس کا مو ء لف بھی اسلام کی مالی و جانی و قلمی ولسانی و حالی و قالی نصرت میں ایسا ثابت قدم نکلا ہے جس کی نظیر پہلے مسلمانوں میں بہت ہی کم پائی جاتی ہے ۔ ہمارے ان الفاظ کو کوئی ایشیائی مبالغہ سمجھے تو ہم کو کم سے کم ایک کتاب بتادے جس میں جملہ فرقہ ہائے مخالفین اسلام خصوصاً آریہ و برہم سماج سے اس زور شورسے مقابلہ پایا جاتا ہو اور دو چار ایسے اشخاص انصار اسلام کی نشاندہی کرے جنہوں نے اسلام کی نصرت مالی وجانی و قلمی و لسانی کے علاوہ حالی نصرت کا بھی بیڑہ اٹھالیا ہو۔‘ (رسالہ اشاعۃ السنہ جلد 7نمبر6صفحہ169)
مشہور مفسر ، صحافی اور ماہر تعلیم مولانا ابولکلام آزاد صاحب
’ان کی یہ خصوصیت کہ وہ اسلام کے برخلاف ایک فتح نصیب جرنیل کا فرض پورا کرتے رہے ہمیں مجبور کرتی ہے کہ اس احساس کا کھلم کھلا اعتراف کیا جاوے تاکہ وہ مہتم بالشان تحریک جس نے ہمارے دشمنوں کو عرصہ تک پست اور پامال بنائے رکھا آئندہ بھی جاری رہے ۔۔۔۔ مرزا صاحب کی یہ خدمت آنے والی نسلوں کو گرانبار احسان رکھے گی کہ انہوں نے قلمی جہاد کرنے والوں کی پہلی صف میں شامل ہوکر اسلام کیطرف سے فرض مدافعت ادا کیا اور ایسا لٹریچر یادگار چھوڑا جو اس وقت تک کہ مسلمانوں کی رگوں میں زندہ خون رہے اور حمایت اسلام کا جذبہ ان کے شعار قومی کا عنوان نظر آئے ، قائم رہے گا ۔‘ (اخبار ملت ، لاہور ۔ 7جنوری 1911ء)
حضرت خواجہ غلام فرید صاحب چاچڑاں شریف
’حضرت مرزا غلام احمد قادیانی حق پر ہیں اور اپنے دعویٰ میں راستباز اور صادق ہیں ۔ اور آٹھویں پہر اللہ تعالیٰ حق سبحانہ‘ کی عبادت میں مستغرق رہتے ہیں اور اسلام کی ترقی اور دینی امور کی سر بلندی کے لئے دل و جان سے کوشاں ہیں ۔میں ان میں کوئی مذموم اور قبیح چیز نہیں دیکھتا ۔ اگر انہوں نے مہدی اور عیسیٰ ہونے کا دعویٰ کیا ہے تو یہ بھی ایسی بات ہے جو جائز ہے ۔‘ (اشارات فریدی جلد 3صفحہ 179ترجمہ فارسی)
چوہدری افضل حق صاحب مفکر احرار
’مسلمانوں کے دیگر فرقوں میں کوئی جماعت تبلیغی اغراض کے لئے پیدا نہ ہو سکی ۔ ہاں ایک دل مسلمانوں کی غفلت سے مضطرب ہو کر اٹھا ایک مختصر سی جماعت اپنے گرد جمع کرکے اسلام کی نشرواشاعت کے لئے بڑھا ۔۔۔ اپنی جماعت میں وہ اشاعتی تڑپ پیدا کر گیا جو نہ صرف مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے لئے بلکہ دنیا کی تمام اشاعتی جماعتوں کے لئے نمونہ ہے ۔ (فتنہ ارتداد اور پولیٹیکل قلابازیاں ، صفحہ 124)
ایڈیٹر کرزن گزٹ دہلی ، مرزا حیرت دہلوی صاحب
مرحوم کی وہ اعلیٰ خدمات جو اس نے آریوں اور عیسائیوں کے مقابلہ میں اسلام کی کی ہیں وہ واقعی بہت تعریف کی مستحق ہیں ۔ اس نے مناظرہ کا بالکل رنگ ہی بدل دیا اور ایک جدید لٹریچر کی بنیاد ہندوستان میں قائم کردی ۔ بحیثیت ایک مسلمان ہونے کہ بلکہ ایک محقق ہونے کے ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ کسی بڑے سے بڑے آریہ اور پادری کو یہ مجال نہ تھی کہ وہ مرحوم کے مقابلہ میں زبان کھول سکتا ۔ (سلسلہ احمدیہ ، صفحہ 189)
مدیر سیاست مولانا سید حبیب صاحب
اس وقت کہ آریہ اور مسیحی مبلغ اسلام پر بے پناہ حملے کررہے تھے اکے دکے جو عالم دین بھی کہیں موجود تھے وہ ناموس شریعت حقہ کے تحفظ میں مصروف ہوگئے مگر کوئی زیادہ کامیاب نہ ہوا اس وقت مرزا غلام احمد صاحب میدان میں اترے اور انہوں نے مسیحی پادریوں اور آریہ اپدیشکوں کے مقابلہ میں اسلام کی طرف سے سینہ سپر ہونے کا تہیہ کرلیا ۔۔۔ مجھے یہ کہنے میں ذرا باک نہیں کہ مرزا صاحب نے اس فرض کو نہایت خوبی و خوش اسلوبی سے ادا کیا اور مخالفین اسلام کے دانت کھٹے کردےئے۔ (تحریک قادیان ، صفحہ 208)
ادیب ، شاعر ، ایڈیٹر علامہ نیاز فتحپوری صاحب
’اس میں کلام نہیں کہ انہو ں نے یقیناًاخلاق اسلامی کو دوبارہ زندہ کیا اور ایک ایسی جماعت پیدا کرکے دکھادی جس کی زندگی کو ہم یقیناًاسوہ نبی کا پرتو کہہ سکتے ہیں ۔ (ملاحظات نیاز فتحپوری ، صفحہ 29)
سید ممتاز علی صاحب امتیاز
مرزا صاحب مرحوم نہایت مقدس اور برگزیدہ بزرگ تھے ۔ اور نیکی کی ایسی قوت رکھتے تھے جو سخت سے سخت دل کو تسخیر کرلیتی تھی وہ نہایت باخبر عالم ، بلند ہمت مصلح اور پاک زندگی کا نمونہ تھے ۔ ہم انہیں مذہباً مسیح موعود تو نہیں مانتے لیکن ان کی ہدایت اور رہنمائی مردہ دلوں کے لئے واقعی مسیحائی تھی ۔ (تہذیب النسواں لاہور ،1908ء)
اخبار ’صادق الاخبار‘ ریواڑی
مرزا صاحب نے اپنی پرزور تقریروں اور شاندار تصانیف سے مخالفین اسلام کو ان کے لچر اعتراضات کے دندان شکن جواب کے لئے ہمیشہ کے لئے ساکت کردیا ہے ۔ اور کردکھایا ہے کہ حق حق ہی ہے ۔ اور واقعی مرزا صاحب نے حق حمایت اسلام کا کما حقہ ادا کرکے خدمت دین اسلام میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کیا ۔ ( بحوالہ بدر 20 اگست1908ء صفحہ6)