حضرت حُصَیْن بن حَارِثؓ
حضرت حُصَیْن کی والدہ سُخَیْلَہ بنت خُزَاعِی تھیں۔ ان کا تعلق بنو مُطَّلِبْ بن عَبدِ مَنَافْ سے تھا انہوں نے اپنے دو بھائیوں حضرت طفیل اور حضرت عُبَیدہ کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ ان کے ساتھ حضرت مِسْطَح بن اُثَاثہؓ اور حضرت عَبَّاد بن مُطَّلِبؓ بھی تھے۔ مدینہ میں آپؓ نے حضرت عبداللّٰہ بن سَلَمَہْ عَجْلَانِیؓ کے گھر قیام کیا۔ روایت کے مطابق آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حُصَیْنؓ کی حضرت عَبْدُاللّٰہ بن جُبَیرؓ کے ساتھ مؤاخات قائم فرمائی۔ یہ محمد بن اسحاق کے مطابق ہے۔ حضرت حُصَیْنؓ نے غزوۂ بدر اور احد سمیت تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت کی۔ حضرت حُصَیْنؓ کے دو بھائیوں حضرت عُبَیْدَہؓ اور حضرت طُفَیْلؓ نے بھی غزوۂ بدر میں شرکت کی۔ حضرت حُصَیْنؓ کی وفات 32ہجری میں ہوئی۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 30‘‘ حُصَیْن بن الحارث ’’داراحیاء التراث العربی بیروت لبنان 1996ء) (الاستیعاب جلد 3 صفحہ 141 ’’عبیدہ بن الحارث‘‘ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان 2002ء) (اسد الغابہ جلد اول صفحہ 573‘حُصَیْن بن الحارث’۔ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)
حضرت حُصَیْنؓ کے بیٹے کا نام عبداللہ تھا۔ ان کی بیٹیاں خدیجہ اور ہند تھیں۔ انہوں نے بھی اسلام قبول کیا۔ غزوۂ خیبر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو سو وسق غلہ عطا فرمایا۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 30 ’’ذکرالحُصَیْن بن الحارث‘‘ جلد 8 صفحہ 364 تسمیة النساء المبایعات من قریش مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت 1996ء)
ایک وسق جو ہے وہ 60؍صاع ہوتے ہیں اور ایک صاع کچھ کم اڑھائی سیر کے برابر ہوتا ہےتو اس طرح تقریباً 375 من غلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ان کے والد کی وجہ سےعطا فرمایا۔ (لغات الحدیث جلد 4 صفحہ 487 ’’وسق‘‘۔ جلد 2 صفحہ 648 ’’صاع‘‘ ناشر نعمانی کتب خانہ لاہور 2005ء)