حضرت حُمَید انصاریؓ
حضرت حُمَید انصاریؓ ایک صحابی تھے۔ حضرت زُبیرؓ بیان کرتے ہیں کہ مدینے کی پتھریلی زمین کے ایک کاریزہ یعنی کھیتوں کو پانی دینے والی جو چھوٹی نالی ہوتی ہے اس کے متعلق ان کا ایک انصاری شخص سے جھگڑا ہو گیا جو غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ جھگڑا فیصلے کے لیے آیا۔ وہ دونوں زمین کو اس کاریزہ سے پانی دیا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیرؓ سے فرمایا کہ زبیر تم پانی دو۔ (پہلے ان کی زمین تھی) پھر اپنے پڑوسی کے لیے اسے چھوڑ دو۔ پانی لگاؤ، پھر اس کا حصہ بھی اس کو دے دو اور آگے چھوڑ دو۔ وہ انصاری اس بات پہ ناراض ہو گیا۔ اس نے کہا یا رسولؐ اللہ! اس لیے آپ ان کے حق میں یہ فیصلہ دے رہے ہیں کہ وہ آپؐ کی پھوپھی کا بیٹا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیرؓ سے فرمایا کہ پہلے تو احسان کے رنگ میں مَیں نے بات کی تھی کہ تھوڑا سا پانی دے کے اس کو چھوڑو۔ اب یہ حق والی بات آ رہی ہے کہ تم پانی دو اور اسے روکے رکھو یہاں تک کہ وہ منڈیروں تک آ جائے۔ اپنے کھیتوں کو پورا پانی لگاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیرؓ کو ان کا پورا حق دلوایا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پہلے حضرت زبیر کو اپنی رائے کا اشارہ کر چکے تھے جس میں ان کے اور اس انصاری کے لیے بڑی گنجائش تھی۔ جب انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیرؓ کو صاف اور صحیح فیصلہ دے کر ان کا پورا حق دلا دیا۔ عُروہ نے کہا کہ حضرت زبیرؓ کہتے تھے کہ بخدا میں یہی سمجھتا ہوں کہ یہ آیت اسی واقعہ سے متعلق نازل ہوئی ہے کہ
فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوۡکَ فِیۡمَا شَجَرَ بَیۡنَہُمۡ (النساء: 66) کہ تیرے رب کی ہی قسم ہے ہرگز ہرگز مومن نہیں ہوں گے جب تک کہ وہ تجھے ان باتوں میں حکَم نہ بنائیں جو ان کے درمیان اختلافی صورت اختیار کرتی ہیں۔ پوری آیت بھی مَیں بتا دیتا ہوں اس طرح ہے کہ فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوۡکَ فِیۡمَا شَجَرَ بَیۡنَہُمۡ ثُمَّ لَا یَجِدُوۡا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیۡتَ وَ یُسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا (النساء: 66) کہ تیرے رب کی قسم ہے کہ جب تک وہ ہر بات میں جس کے متعلق ان میں جھگڑا ہو جائے تجھے حکم نہ بنائیں اور پھر جو فیصلہ تو کرے اس سے اپنے نفوس میں کسی قسم کی تنگی نہ پائیں اور پورے طور پر فرمانبردار نہ ہو جائیں ہرگز ایماندار نہیں ہوں گے۔
الاصابة، اسد الغابة اور صحیح بخاری کی شرح ارشاد الساری میں یہ لکھا ہے کہ انصار کے جس شخص کی حضرت زبیرؓ سے تکرار ہوئی وہ حضرت حُمید انصاریؓ تھے جو غزوۂ بدر میں شامل ہوئے تھے۔ (الاصابہ فی تمییز الصحابہ لابن حجر العسقلانی، جلد2 صفحہ112، حمید الانصاری، دارالکتب العلمیہ بیروت2005ء) (اسدالغابہ فی معرفة الصحابہ لابن اثیر جلد2 صفحہ76، حمید الانصاریؓ، دارالکتب العلمیہ بیروت2008ء) (ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری، کتاب الصلح باب اذا اشار الامام بالصلح…… حدیث نمبر2708، جلد5 صفحہ140، دارالفکر بیروت2010ء)
بہرحال بعض دفعہ شیطان چپکے سے حملہ کر دیتا ہے لیکن ان بدری صحابہ کے بارے میں تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان کی بخشش کی گواہی دی اور اعلان کیا ہوا ہے۔