حضرت خَلَّاد بن سُوَیْد ؓ
حضرت خَلَّاد بن سُوَیْد ؓ انصاری تھے۔ ان کا تعلق خزرج کی شاخ بنو حارث سے تھا۔ آپؓ کی والدہ کا نام عَمْرَہ بنتِ سعد تھا۔ آپؓ کے ایک بیٹے حضرت سائِب کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور بعد میں حضرت عمرؓ نے انہیں یمن کا عامل بھی مقرر فرمایا۔ دوسرے بیٹے کا نام حَکَمْ بن خَلَّاد تھا۔ ان دونوں کی والدہ کا نام لَیْلیٰ بنتِ عُبَادہ تھا۔ حضرت خَلَّاد ؓ بیعت عقبہ میں شامل ہوئے۔ آپؓ نے غزوۂ بدر اور احد اور خندق میں شرکت کی۔ غزوۂ بنو قریظہ میں ایک یہودی عورت نے جس کا نام بُنَانَہ تھا اوپر سے آپؓ پر بھاری پتھر پھینکا جس سے آپؓ کا سر پھٹ گیا اور آپؓ شہید ہو گئے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خلّاد کے لئے دو شہیدوں کے برابر اجر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بھی بطور قصاص پھر بعد میں قتل کروا دیا تھا۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 3صفحہ 401-402 خلاد بن سوید مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)
سیرت خاتم النبیینؐ میں اس واقعہ کا ذکر اس طرح لکھا ہے کہ ’’چند مسلمان جو اُن کے قلعہ کی دیوار کے پاس ہو کر ذرا آرام کرنے بیٹھے تھے ان پر ایک یہودی عورت بُنَانَہ نامی نے قلعہ کے اوپر سے ایک بھاری پتھر پھینک کر ان میں سے ایک آدمی خَلَّاد نامی کو شہید کر دیا اور باقی مسلمان بچ گئے۔‘‘ (سیرت خاتم النبیینؐ از حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ ایم۔ اے صفحہ 598)
پھر آتا ہے کہ حضرت خَلَّاد ؓ کی والدہ کو جب آپؓ کی شہادت کی اطلاع ملی تو آپ نقاب کر کے تشریف لائیں۔ ان سے کہا گیا کہ خَلَّاد شہید کر دیے گئے ہیں اور آپ نقاب کر کے آئی ہیں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ خَلَّاد ؓ تو مجھ سے جدا ہو گیا ہے لیکن میں اپنی حیا کو خود سے جدا نہیں ہونے دوں گی۔ یہ بَین جو رواج تھا وہ اس طرح نہیں ہوگا اور پردہ حیا ہے وہ تو قائم رہے گی۔
حضرت خَلَّاد ؓ کی شہادت پر یہ تفصیل آگے اس طرح بھی آتی ہے کہ حضرت خَلَّاد ؓ کی شہادت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لئے دو شہیدوں کا اجر ہے جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے۔ لیکن زائد اس میں یہ ہے۔ جب پوچھا گیا کہ یا رسولؐ اللہ ایسا کیوں ہے؟ دو شہیدوں کا اجر کس لیے؟ تو آپؐ نے فرمایا کیونکہ انہیں اہل کتاب نے شہید کیا ہے۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 3صفحہ 402 خلاد بن سوید مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)