حضرت سنان بن ابی سنانؓ
حضرت سنان بن ابی سنان بنو اسد قبیلہ سے تھے اور بنو عبدشمس کے حلیف تھے۔ غزوہ بدر میں آپ نے حصہ لیا۔ غزوہ احد میں اور خندق میں اور حدیبیہ سمیت جتنی لڑائیاں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش آئیں ان تمام میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرکاب تھے۔ بیعت رضوان میں سب سے پہلے کس نے بیعت کی اس کے متعلق اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کے نزدیک حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے بیعت کی اور بعض حضرت سلمہ الاکوع کا نام بیان کرتے ہیں لیکن واقدی کے نزدیک حضرت سنان بن ابی سنان نے سب سے پہلے بیعت کی۔ اور بعض کے نزدیک حضرت سنان کے والد نے سب سے پہلے بیعت کی سعادت حاصل کی۔ بہرحال تاریخ میں بیان ہوا ہے کہ بیعت رضوان میں جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی بیعت لینی شروع کی تو حضرت سنان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی ہاتھ بڑھایا کہ میری بیعت لیں۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کس چیز پر بیعت کرتے ہو۔ حضرت سنان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ جو آپؐ کے دل میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے دل میں کیا ہے؟ تمہیں پتہ ہے؟ صحابہ پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا بھی اثر تھا تو انہوں نے عرض کیا کہ فتح مند ہونا یا شہادت پانا۔ اس پر دوسرے لوگوں نے بھی کہنا شروع کر دیا کہ ہم بھی اسی بات پر بیعت کرتے ہیں جس پر حضرت سنان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیعت کرتے ہیں۔(روض الانف جلد 4 صفحہ 62 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت) ، (سیرۃ الحلبیۃ جلد 3 صفحہ 26 باب ذکر مغازیہؐ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2002ء)، (الطبقات الکبریٰ جلد 3صفحہ 69 سنان بن ابی سنانؓ ومن حلفاء بنی عبد شمس مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)، (اسد الغابہ جلد 3 صفحہ 561 سنان بن ابی سنانؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2003ء)
حضرت سنان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کبار مہاجرین صحابہ میں سے تھے۔(سیرت ابن کثیر صفحہ 280 اسماء اھل بدر حرف السین مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2005ء) ، (تاریخ الاسلام ووفیات المشاھیر والاعلام جلد 3 صفحہ 371دار الکتاب العربی بیروت 1993ء از مکتبۃ الشاملۃ)
طلیحہ بن خویلد نے دعویٰ نبوت کیاتو سب سے پہلے حضرت سنانؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خط لکھ کر خبر دی جو اس وقت بنو مالک پر عامل تھے۔ (تاریخ الطبری جلد 3 صفحہ 245 سنۃ احدی عشرۃ … الخ مطبوعہ دار الفکر بیروت 2002ء)