حضرت سَائبْ بن عثمانؓ

خطبہ جمعہ 15؍ مارچ 2019ء

حضرت سَائبْ بن عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تعلق قبیلہ بَنُو جُمَحْ سے تھا اور آپؓ حضرت عثمان بن مَظْعُون رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے تھے۔ آپؓ کی والدہ کا نام حضرت خَوْلَہ بنتِ حکیم تھا اور ابتدائے اسلام میں ہی، شروع میں ہی آپؓ مسلمان ہوئے تھے۔ حضرت سائِب بن عُثْمَانؓ اپنے والد اور چچا حضرت قُدَامَہؓ کے ہمراہ حبشہ کی طرف ہجرت ثانیہ میں شریک تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت مدینہ کے بعد حضرت سائب بن عثمانؓ اور حَارِثَہ بن سُرَاقَہؓ انصاری کے درمیان مؤاخات قائم فرمائی تھی۔ ان کا ذکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تیر انداز صحابہ میں کیا جاتا ہے۔ حضرت سائب بن عُثْمَان غزوۂ بدر، غزوۂ احد، غزوۂ خندق اور دیگر غزوات میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شامل ہوئے۔ (اسد الغابۃ جلد 2 صفحہ 396 تا 397 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2003ء)(طبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 306 تا 307 دار الکتب العلمیۃ بیروت 1990ء) (الاصابہ جلد 3 صفحہ 20 سائب بن عثمان مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1995ء)

غزوۂ بُوَاطْ میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو مدینہ کا امیر مقرر فرمایا تھا۔ غزوۂ بُوَاطْ جو 2 ہجری میں ہوئی ہے اس کے بارے میں حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ نے لکھا ہے کہ ربیع الاول کے آخری ایام یا ربیع الثانی کے شروع میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قریش کی طرف سے کوئی خبر موصول ہوئی جس پر آپؐ مہاجرین کی ایک جماعت کو ساتھ لے کر خود مدینہ سے نکلے اور اپنے پیچھے سائب بن عُثْمَان بن مَظعُون کو مدینہ کا امیر مقرر فرمایا۔ لیکن قریش کا پتہ نہیں چل سکا اور آپؐ بُوَاطْ تک پہنچ کر واپس تشریف لے آئے۔ (ماخوذ از سیرت خاتم النبیینﷺ از حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ ایم اےصفحہ 329)

بُوَاطْ مدینہ سے قریباً اڑتالیس میل کے فاصلے پر قبیلہ جُہَیْنَہ کے پہاڑ کا نام ہے۔ (سبل الہدیٰ جلد 4 صفحہ 15 باب فی غزوہ بواط مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1993ء)

حضرت سَائب بن عثمانؓ جنگ یَمَامَہ میں شامل تھے۔ جنگِ یمامہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں 12؍ ہجری میں ہوئی تھی جس میں آپؓ کو ایک تیر لگا جس کی وجہ سے بعد میں آپؓ کی وفات ہوئی۔ آپؓ کی عمر 30 سال سے کچھ اوپر تھی۔ (طبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 307 السائب بن عثمان بن مظعون۔ دارالکتب العلمیۃ بیروت 1990ء)