حضرت سَلیط بن قَیس بن عَمروؓ
تاریخ اور روایات میں بعض صحابہ کے حالات زندگی اور واقعات بڑی تفصیل سے ملتے ہیں لیکن بہت سے ایسے ہیں جن کے بہت ہی مختصر حالات ملتے ہیں۔ لیکن بہرحال جنگ بدر میں شامل ہونے سے ان کا جو مقام ہے وہ تو اپنی جگہ پر قائم ہے۔ اس لئے چاہے چندسطر کا ہی ذکر ہو وہ بیان ہونا چاہئے۔
ان کی وفات 14ہجری میں ہوئی۔ حضرت سَلیط بن قَیس بن عَمرو بن عُبَید بن مالک ان کا پورا نام ہے۔ حضرت سَلیط بن قَیس اور حضرت ابوصِرْمَہ دونوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد خاندانِ بنو عدی بن نجار کے بت توڑ دئیے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کر کے مدینہ تشریف لے گئے تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی پر بیٹھ کر مدینہ شہر میں داخل ہو رہے تھے تو ہر قبیلہ یہ چاہتا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں قیام کریں۔ جب آپ کی اونٹنی بنو عدی کے گھر کے پاس پہنچی اور یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ماموں تھے کیونکہ سلمیٰ بنت عَمرو، عبدالمطلب کی والدہ اسی قبیلہ سے تھیں۔ اس وقت حضرت سَلیط بن قَیس، ابو سلیط اور اُسَیْرَہ بن ابو خَارِجَہ نے روکنا چاہا تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اونٹنی کو چھوڑ دو کہ اس وقت یہ مامور ہے۔ یعنی جہاں خدا کا منشاء ہو گا وہاں یہ خود بیٹھ جائے گی۔ حضرت سلیط بدر اور اُحد اور خندق اور تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جنگِ جِسْر اَبی عُبَید میں 14ہجری کوحضرت عمر کے عہد خلافت میں یہ شہید ہوئے۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 3صفحہ 388 سلیط بن قیسؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء) (سیرت ابن ہشام صفحہ 229 باب ہجرۃ الرسولﷺ مطبوعہ دار ابن حزم بیروت 2009ء)