حضرت سَہْل بن قَیْسؓ
حضرت سَہْل بن قَیْس کی والدہ کا نام نائلہ بنت سَلَامَہ تھا اور مشہور شاعر حضرت کعب بن مالک کے آپ چچازاد بھائی تھے۔ سہل نے غزوۂ بدر اور احد میں شرکت کی اور غزوۂ احد میں جام شہادت نوش کیا۔(الطبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 436 سہل بن قیسؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال شہدائے اُحُد کی قبروں کی زیارت کے لئے تشریف لے جاتے۔ جب آپ اس گھاٹی میں داخل ہوتے تو بلند آواز سے فرماتے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّار۔ سورہ رعد کی آیت ہے۔ وہاں اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کی بجائے سَلَامٌ عَلَیْکُمْ (الرعد:25 )سے شروع ہوتی ہے کہ سلام ہو تم پر بسبب اس کے جو تم نے صبر کیا۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّار۔پس کیا ہی اچھا ہے، اس گھر کا انجام۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ نے بھی اسی روایت کو جاری رکھا۔ پھر حضرت معاویہ بھی جب حج یا عمرہ کے لئے آتے تو شہدائے احد کی قبروں کی زیارت کے لئے جاتے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ لَیْتَ اَنِّیْ غُوْدِرْتُ مَعَ اَصْحَابِ الْجَبَلِ۔ کہ اے کاش! میں ان پہاڑ والوں کے ساتھ ہو جاتا یعنی مجھے بھی اس دن شہادت عطا ہوتی۔ اسی طرح جب حضرت سعد بن ابی وقاص غابۃ جو کہ مدینہ کے شمال مغرب میں واقعہ ایک گاؤں ہے، اپنی جائیدادوں پر جاتے تو شہدائے احد کی قبروں کی زیارت کرتے۔ تین مرتبہ انہیں سلام کہتے۔ پھر اپنے ساتھیوں کی طرف مڑتے اور انہیں کہتے کہ کیا تم ان لوگوں پر سلامتی نہیں بھیجو گے جو تمہارے سلام کا جواب دیں گے۔ جو بھی انہیں سلام کہے گا یہ قیامت کے دن اس کے سلام کا جواب دیں گے۔
ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت مُصْعَب بن عُمَیر کی قبر کے پاس سے گزرے تو وہاں رک کر دعا کی اور اس آیت کی تلاوت فرمائی کہ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ رِجَالٌ صَدَقُوۡا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیۡہِ ۚ فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ قَضٰی نَحۡبَہٗ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّنۡتَظِرُ ۫ۖ وَ مَا بَدَّلُوۡا تَبۡدِیۡلًا۔ (الاحزاب:24 )کہ مومنوں میں ایسے مرد ہیں جنہوں نے جس بات پر اللہ سے عہد کیا اسے سچا کر دکھایا۔ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ رِجَالٌ صَدَقُوۡا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیۡہِ۔ پس ان میں سے وہ بھی ہیں جس نے اپنی مَنت کو پورا کر دیا اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو ابھی انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے ہرگز اپنے طرزِ عمل میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ پھر آپؐ نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک شہید ہوں گے۔ تم ان کے پاس آیا کرو۔ اِن کی زیارت کیا کرو اور ان پر سلامتی بھیجا کرو۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے قیامت کے دن تک جو بھی ان پر سلامتی بھیجے گا یہ اس کا جواب دیں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ یہاں آتے ان کے لئے دعا کرتے اور سلامتی بھیجا کرتے۔ (کتاب المغازی ذکر من غزوۃ احد جلد اوّل صفحہ 267 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2004ء)
حضرت سَہْل بن قَیْس کی بہنیں حضرت سُخْطَی اور حضرت عُمْرَہ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں اور آپ کی بیعت سے فیضیاب ہوئیں ۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 8 صفحہ 301 سخطی بنت قیس، عمرۃ بنت قیس مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)