حضرت سُرَاقَہ بن عَمْروؓ
تاریخ اور روایات میں بعض صحابہ کے حالات زندگی اور واقعات بڑی تفصیل سے ملتے ہیں لیکن بہت سے ایسے ہیں جن کے بہت ہی مختصر حالات ملتے ہیں۔ لیکن بہرحال جنگ بدر میں شامل ہونے سے ان کا جو مقام ہے وہ تو اپنی جگہ پر قائم ہے۔ اس لئے چاہے چندسطر کا ہی ذکر ہو وہ بیان ہونا چاہئے۔
یہ انصاری تھے۔ ان کا پورا نام سُرَاقَہ بن عَمْرو بن عَطِیَّہ بن خَنْسَاء انصاری تھا۔ ان کی وفات جمادی الاول 8 ہجری میں جنگ موتہ میں ہوئی۔ ان کا پورا نام سراقہ بن عمرو بن عطیہ بن حنساء انصاری تھا۔ ان کی والدہ کا نام عُتَیْلَہ بنتِ قَیس تھا اور سراقہ کا تعلق انصار کے معزز قبیلہ بنو نجّار سے تھا۔ آپ کے قبول اسلام سے متعلق اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک آپ نے ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پہلے اور بعض کے نزدیک آپ نے ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے تھوڑی دیر بعد اسلام قبول کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مِھْجَع مَولیٰ عمر اور سُرَاقہ بن عَمْرو کے درمیان مواخات قائم فرمائی۔ آپ نے غزوہ بدر، غزوہ اُحد، غزوہ خندق اور خیبر میں شرکت کی نیز ان کو صلح حدیبیہ اور عمرۃ القضاء کے موقع پر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت حاصل رہی۔ حضرت سُراقہ بن عمرو ان خوش قسمت صحابہ میں سے تھے جن کو بیعت رضوان میں شمولیت کا شرف حاصل ہوا اور ان کا سلسلہ نسب آگے نہیں چلا۔ ان کی شہادت جیسا کہ بتایا میں نے جمادی الاوّل 8 ہجری میں جنگِ موتہ کے دوران ہوئی۔ (الاستیعاب جلد 2صفحہ 580 سراقہ بن عمروؓ مطبوعہ دار الجیل بیروت 1992ء) (الاصابہ فی تمییز الصحابہ جلد 3صفحہ 34 سراقہ بن عمروؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1995ء) (الطبقات الکبریٰ جلد 3صفحہ 393 سراقہ بن عمروؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء) (عیون الاثر جلد اوّل صفحہ 233 ذکر الموخاۃ دار القلم بیروت 1993ء)