حضرت صَفْوَان

خطبہ جمعہ 12؍ اپریل 2019ء

حضرت صَفْوَان رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے والد کا نام وَہْب بن رَبِیعہ تھا۔ یہ دوسرے صحابی ہیں جن کا ذکر کروں گا۔ حضرت صَفْوَانؓ کی کنیت ابو عَمْرو ہے اور آپؓ قبیلہ بَنُو حَارِث بن فِہْر سے تعلق رکھتے تھے۔ آپؓ کے والد کا نام وَہْب بن رَبِیعہ تھا۔ ان کا نام ایک روایت میں اُھَیْب بھی آیا ہے۔ ان کی والدہ کا نام دَعْد بنتِ جَحْدَم تھا جو کہ بَیْضَاء نام سے مشہور تھیں۔ اسی وجہ سے حضرت صَفْوَانؓ کو ابن بَیْضَاء بھی کہا جاتا ہے۔ آپؓ حضرت سَہْلؓ اور حضرت سُہَیْلؓ کے بھائی تھے۔ یہ دونوں بھائی ان سَہْلؓ اور سُہَیلؓ کے علاوہ ہیں جن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدنبویؐ کی زمین خریدی تھی۔ یہ وہ نہیں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صَفْوَانؓ کی مؤاخات حضرت رَافِع بن مُعَلّٰیؓ سے کروائی اور ایک روایت کے مطابق آپ کی مؤاخات حضرت رَافِعْ بن عَجْلَانؓ سے کروائی گئی۔ ان کی وفات کے متعلق بھی مختلف رائے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ حضرت صَفْوَانؓ کو غزوۂ بدر میں طُعَیْمَہ بن عَدِی نے شہید کیا تھا اور ایک روایت کے مطابق آپؓ غزوۂ بدر میں شہیدنہیں ہوئے تھے بلکہ آپؓ نے غزوۂ بدر سمیت تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شرکت کی۔ حضرت صَفْوَانؓ کے بارے میں ایک روایت میں آتا ہے کہ آپ غزوۂ بدر کے بعد مکہ واپس لوٹ گئے تھے اور کچھ عرصہ بعد دوبارہ ہجرت کر کے آ گئے تھے۔ یہ بھی روایت ملتی ہے کہ آپؓ فتح مکہ تک وہیں رہے یعنی مکہ میں رہے۔ حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سریہ عَبْدُاللّٰہ بن جَحْشَ میں اَبْوَا کی طرف شامل کر کے بھجوایا تھا۔ بعض روایات میں آپ کی وفات کا سال 18؍ ہجری اور 30؍ ہجری اور 38؍ ہجری بیان کیا گیا ہے۔ (اسد الغابہ جلد 3 صفحہ 33 صَفْوَان بن وھب مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت) (الاصابہ فی تمییز الصحابہ جلد 3 صفحہ 358-359 صَفْوَان بن وھب مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1995ء) (الطبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 318 صَفْوَان ابن بیضاء مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)

بہرحال یہ ہر جگہ پہ ثابت ہے کہ آپؓ بدری صحابی تھے۔