حضرت عبداللہ بن سلمہ بن مالک انصاریؓ

خطبہ جمعہ 12؍ اکتوبر 2018ء

حضرت عبداللہ بن سلمہ بن مالک انصاری انصار کے قبیلہ بَلِیّ سے تعلق رکھتے تھے۔ غزوہ بدر اور احد میں شریک ہوئے اور غزوہ احد میں شہید ہوئے۔ حضرت عبداللہ بن سلمہ جب شہید ہوئے تو ان کو اور حضرت مجذّر بن ذیاد کو ایک ہی چادر میں لپیٹ کر اونٹ پر مدینہ لایا گیا۔ حضرت عبداللہ بن سلمہ کی والدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کی یا رسول اللہ! میرا بیٹا غزوہ بدر میں شریک ہوا تھا اور غزوہ احد میں شہید ہو گیا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ اسے اپنے پاس لے آؤں ، یعنی اس کی تدفین مدینہ میں ہو جائے، تا میں اس کی قربت سے مانوس ہو سکوں ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت عنایت فرمائی۔ حضرت عبداللہ بن سلمہ جسیم اور بھاری وزن کے تھے اور حضرت مجذّر بن ذیاد دبلے پتلے تھے تاہم روایتوں میں یہ لکھا ہے کہ اونٹ پر دونوں کا وزن برابر رہا۔ اس پر لوگوں نے تعجب کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں کے اعمال نے انہیں برابر کر دیا ہے۔(اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ جلد3 صفحہ160-161 عبد اللہ بن سلمۃ، مطبوعہ دار الفکر بیروت 2003ء)