حضرت عبیدؓ بن زید انصاری
حضرت عبیدؓ بن زید انصاری کا تعلق قبیلہ بنو عجلان سے تھا اور غزوۂ بدراور اُحد میں انہوں نے شرکت کی۔(الطبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 448 عبید بن زیدؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)
حضرت مُعَاذ بن رِفَاعَہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ مَیں اپنے بھائی حضرت خَلّاد بن رافع کے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لاغر سے اونٹ پر سوار ہو کر بدر کی طرف نکلا۔ ہمارے ساتھ عُبید بن زید بھی تھے۔ یہاں تک کہ ہم بَرید مقام پر پہنچے جو رَوْحَاء کے مقام سے پیچھے ہے تو ہمارا اونٹ بیٹھ گیا۔ پہلے بھی یہ کچھ واقعہ اس دوسرے صحابی کے واقعہ میں بیان ہو چکا ہے۔ تو کہتے ہیں ہمارا اونٹ بیٹھ گیا۔ مَیں نے دعا کی کہ اے اللہ تیری خاطر نذر مانتے ہیں کہ اگر ہم مدینہ پہنچ جائیں تو ہم اس کو قربان کر دیں گے۔ کہتے ہیں ہم اسی حال میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہمارے پاس سے ہوا۔ آپؐ نے ہم سے پوچھا کہ تم دونوں کو کیا ہوا ہے؟ ہم نے ساری بات بتائی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس رکے۔ آپؐ نے وضو فرمایا اور پس خوردہ پانی میں لعابِ دہن ڈالا۔ پھر آپؐ کے حکم سے ہم نے اونٹ کا منہ کھول دیا۔ آپؐ نے اونٹ کے منہ میں کچھ پانی ڈالا پھر اس کے سر پر، اس کی گردن پر، اس کے شانے پر، اس کی کوہان پر، اس کی پیٹھ پر اور کچھ پانی اس کی دُم پر ڈالا۔ پھر آپؐ نے دعا کی کہ اے اللہ! رافع اور خَلّاد کو اس پر سوار کر کے لے جا۔ پھر یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تشریف لے گئے۔ ہم بھی چلنے کے لئے کھڑے ہو گئے اور چل پڑے یہاں تک کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مَنْصَفْ کے مقام کے شروع میں پا لیا۔ وہاں پہنچ گئے اور اُن سے مل گئے۔ ہمارا اونٹ قافلے میںسب سے آگے تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دیکھا تو مسکرا دئیے۔ ہم چلتے رہے یہاں تک کہ بدر کے مقام پر پہنچ گئے اور بدر سے واپسی پر بھی کہتے ہیں کہ جب ہم مُصَلّٰی کے مقام پر پہنچے تو ہمارا اونٹ بیٹھ گیا اور پھر میرے بھائی نے اس کو ذبح کر دیا اور اس کا گوشت صدقہ کر دیا۔ تو اس میں ان کے ساتھ حضرت عبید بن زید بھی شامل تھے۔(اسد الغابہ جلد دوم صفحہ 181 معاذ بن رفاعہؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2002ء)، (امتاع الاسماع جلد اوّل صفحہ 93 باب خبر العیر الذی برک دار الکتب العلمیہ بیروت 1999ء)، (کتاب المغازی للواقدی جلد اول صفحہ 39 بدر القتال مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2013ء)