حضرت عقبہ بن وہبؓ
حضرت عقبہ بن وہب ایک صحابی تھے۔ حضرت عقبہ بن وہب کو ابن ابی وہب بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قبیلہ بنو عبد شمس بن عبد مناف کے حلیف تھے۔ غزوۂ بدر اور احد اور خندق سمیت تمام غزوا ت میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شامل تھے۔(اسد الغابہ جلد 4 صفحہ 59 عقبہ بن وھبؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2003ء)،(الطبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 70 عقبہ بن وھبؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)
مدینہ میں یہود کا ایک وفد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لئے آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تبلیغ کی جس کا انہوں نے کھلے طور پر انکار کیا۔ اس پر جن صحابہ نے انہیں اس کھلے انکار پر ملامت کی ان میں حضرت عقبہ بن وہب بھی شامل تھے۔ چنانچہ یہ واقعہ اس طرح ملتا ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نعمان بن اَضا، بحری بن عمرو اور شائس بن عدی آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بات چیت کی اور انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف بلایا، اسلام کی دعوت دی۔ اور اس کے عذاب سے انہیں ڈرایا جس پر انہوں نے کہا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمیں آپ کس بات سے ڈراتے ہیں؟ ہم تو اللہ کے بیٹے ہیں اور اس کے محبوب ہیں۔ جس طرح نصاریٰ نے کہا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق یہ آیت نازل فرمائی۔ وَقَالَتِ الْیَھُوْدُ وَالنَّصَارٰی نَحْنُ اَبْنَاءُ اللہِ وَأَحِبَّاؤُہٗ۔ قُلْ فَلِمَ یُعَذِّبُکُمْ بِذُنُوْبِکُمْ۔ بَلْ اَنْتُمْ بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ۔ یَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَاءُ وَیُعَذِّبُ مَنْ یَّشَاءُ وَلِلہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَھُمَا وَاِلَیْہِ الْمَصِیْرُ۔(المائدہ 19:)اور یہود اور نصاریٰ نے کہا کہ ہم اللہ کی اولاد ہیں اور اس کے محبوب ہیں۔ تو کہہ دے پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کی وجہ سے عذاب کیوں دیتا ہے۔ نہیں بلکہ تم ان میں سے ہو جن کو اس نے پیدا کیا محض بشر ہو۔ وہ جسے چاہتا ہے معاف کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے۔ اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کی ہے اور اس کی بھی جو ان دونوں کے درمیان ہے اور آخر اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
ابن اسحاق کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہود کے گروہ کو قبول اسلام کی دعوت دی اور انہیں اس کی طرف ترغیب دلائی اور غیر اللہ کے معاملہ میں اللہ کی سزا کے متعلق انہیں ڈرایا تو انہوں نے نہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بلکہ آپ کی لائی ہوئی تعلیم کا انکار کیا۔ اس پر حضرت معاذ بن جبل، حضرت سعد بن عبادۃ اور حضرت عقبہ بن وہب نے انہیں کہا اے گروہِ یہود اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ اللہ کی قسم تم جانتے ہو کہ وہ رسول اللہ ہیں۔ تم خود ہمارے سامنے ان کی بعثت سے پہلے اس کا تذکرۃ کیا کرتے تھے اور ہمارے سامنے ان کی صفات بیان کیا کرتے تھے اس پر رافع بن حُرَیملہ اور وہب بن یہوزا نے کہا کہ ہم نے تو تمہیں یہ نہیں کہا۔ اور نہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد کوئی کتاب نازل کی ہے نہ کرنی ہے۔ اور نہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کے بعد کوئی بشارت دینے والا اور نہ ہی کوئی ڈرانے والا بھیجا ہے نہ بھیجنا ہے۔(سیرت ابن ہشام صفحہ 265-266باب ما نزل فی المنافقین ویھود مطبوعہ دار ابن حزم بیروت 2009ء)
گویا کہ وہ لوگ صاف مکر گئے حالانکہ توریت میں یہ پیشگوئیاں موجود ہیں۔