حضرت عمرو بن سراقہ بن المُعْتَمِرؓ
حضرت عمرو بن سراقہ بن المُعْتَمِر ہیں جن کا پورا نام حضرت عمرو بن سراقہ بن معتمرجیسا کہ میں نے کہا ہے۔ حضرت عثمان کے دور خلافت میں ان کی وفات ہوئی تھی۔ ان کی والدہ کا نام قدامہ بنت عبداللہ بن عمر تھا۔ بعض کے نزدیک ان کی والدہ کا نام آمنہ بنت عبداللہ بن عمیر بن اُھَیب تھا۔ حضرت عمرو بن سراقہ کا تعلق قبیلہ بنو عدی سے تھا اور حضرت عبداللہ بن سراقہ آپ کے بھائی تھے۔ حضرت عمرو بن سراقہ اپنے بھائی حضرت عبداللہ کے ساتھ ہجرت کر کے مدینہ آئے تو حضرت رفاعہ بن عبدالمنذر انصاری نے آپ کو اپنے ہاں ٹھہرایا۔(الطبقات الکبریٰ جلد3 صفحہ295، عمرو بن سراقۃ، دار الکتب العلمیۃ بیروت1990ء)،(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ جلد4 صفحہ523عمرو بن سراقۃ، دار الکتب العلمیۃ بیروت2005ء) آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرو بن سراقہ کی حضرت سعد بن زید کے ساتھ مؤاخات قائم فرمائی۔(اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ جلد2 صفحہ436سعد بن زید بن مالک الاشھلی، دار الکتب العلمیۃ بیروت ) حضرت عمرو بن سراقہ نے غزوہ بدر، احد، خندق سمیت تمام غزوات میں شرکت کی۔ حضرت عامر بن ربیعہ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سریہ نخلہ پر بھیجا اور ہمارے ساتھ حضرت عمرو بن سراقہ بھی تھے۔ آپ کا جسم دبلا اور قد لمبا تھا۔ دوران سفر حضرت عمر بن سراقہ پیٹ پکڑ کر بیٹھ گئے، کیونکہ کھانے پینے کا وہاں کچھ نہیں تھا، بھوک کی شدت کی وجہ سے چل نہیں سکتے تھے۔ کہتے ہیں ہم نے ایک پتھر لے کر آپ کے پیٹ کے ساتھ کس کر باندھ دیا پھر آپ ہمارے ساتھ چلنے لگے۔ پھر ہم عرب کے ایک قبیلہ میں پہنچے تو قبیلہ والوں نے ہماری ضیافت کی۔ اس کے بعد پھر آپ چل پڑے۔ حس مزاح بھی تھی صحابہ میں تو وہاں سے کھانا کھانے کے بعد جب چل پڑے تو حضرت عمرو بن سراقہ کہنے لگے کہ پہلے مَیں سمجھتا تھا کہ انسان کی دونوں ٹانگیں اس کے پیٹ کو اٹھاتی ہیں لیکن آج مجھے معلوم ہوا ہے کہ اصل میں پیٹ ٹانگوں کو اٹھاتا ہے۔ خالی پیٹ ہو تو آدمی چل نہیں سکتا۔ حضرت عمر نے آپ کو خیبر کی زمین کا ایک حصہ عطا فرمایا تھا۔ حضرت عمروؓبن سراقہ کی وفات جیسا کہ میں نے کہا حضرت عثمان کے دور خلافت میں ہوئی۔ (اسد الغابۃ جلد3 صفحہ723 عمرو بن سراقۃالقرشی، دار الفکر بیروت2003ء)، (الاصابۃ جلد4 صفحہ523 ’’عمرو بن سراقہ‘‘ دار الکتب العلمیۃ بیروت1995ء)