حضرت عمرو بن عوفؓ
حضرت عمرو بن عوفؓ کا نام عمیر بھی ملتا ہے اور والد کا نام عوف تھا۔ حضرت عمروؓ کی کنیت ابوعمرو تھی۔ ان کی ولادت مکے میں ہوئی اور ابن سعد کے مطابق یہ یمن سے تھے۔ (الاصابہ فی تمییز الصحابہ لابن حجر عسقلانی جلد 4 صفحہ553-552 «عمرو بن عوف « دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان 2005ء) (الطبقات الکبریٰ لابن سعد‘عمرو بن عوف’جزء3 صفحہ254 دار الفکر بیروت لبنان2012ء)
یعنی یمن کے رہنے والے تھے۔ مؤرخین نے اور سیرت نگاروں نے اور محدثین نے ان صحابی کے نام کے بارے میں مختلف رائے دی ہیں اور ان کے بارے میں بہت زیادہ اشتباہ پایا جاتا ہے۔ چنانچہ امام بخاری، ابن اسحاق، ابن سعد، علامہ ابن عبدالبَرّ، علامہ ابن اثیر جزری وغیرہ نے ان کا نام عمرو بیان کیا ہے جبکہ ابن ہشام، موسیٰ بن عقبہ، ابو معشر محمد بن عمر واقدی وغیرہ نے ان کا نام عمیر بیان کیا ہے۔ علامہ بدرالدین عینی اور علامہ ابن حجر عسقلانی یہ دونوں صحیح بخاری کے شارح بھی ہیں۔ ان کی تشریح لکھی ہے ان کے مطابق عمرو بن عوف اور عمیر بن عوف دونوں ہی ایک شخص کے نام ہیں۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد‘‘ عمیر بن عوف ’’جلد 3 صفحہ 310، جلد 4 صفحہ 269۔ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء) (الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب جلد 3 صفحہ 274 «عمرو بن عوف الأنصاری» دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان 2002ء) (عمدةالقاری الجزء 15صفحہ 121 کتاب الجزیۃ داراحیاء التراث بیروت۔ لبنان2003ء) (الاصابہ فی تمییز الصحابہ لابن حجر عسقلانی جلد 4 صفحہ552-553 «عمرو بن عوف « دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان 2005ء) (اسد الغابہ جلد 4 صفحہ 246 «عمرو بن عوف « مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2003ء) (ابن ہشام صفحہ 463 ومن بنی عامر مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2001ء)
امام بخاری کے مطابق حضرت عمرو بن عوفؓ انصاری قریش کے قبیلہ بنو عامر بن لوئی کے حلیف تھے جبکہ ابنِ ہشام اور ابنِ سعدنے انہیں قریش کے خاندان بنو عامر بن لوئی سے قرار دیا ہے۔ علامہ بدرالدین عینی جو بخاری کے شارح ہیں انہوں نے اس کی تطبیق کی ہے۔ اس کو (دونوں مختلف بیانوں کو) اس طرح اس کے ساتھ آپس میں ملایا ہے کہ کہتے ہیں کہ حقیقت میں حضرت عمرو بن عوفؓ انصار کے قبیلہ اوس یا خزرج میں سے تھے اور انہوں نے مکے جا کر قیام کیا تھااور وہاں بعض لوگوں کے حلیف ہوئے تھے اور اس اعتبار سے وہ انصاری بھی ہوئے اور مہاجر بھی ہوئے۔ (صحیح بخاری کتاب الجزیہ بَابُ الْجِزْيَةِ وَالْمُوَادَعَةِ مَعَ أَهْلِ الْحَرْبِ حدیث نمبر 3158) (عمدةالقاری الجزء 15صفحہ 121 کتاب الجزیۃ داراحیاء التراث بیروت۔ لبنان2003ء) (ابن ہشام صفحہ 463 ومن بنی عامر مطبوعہ دار الکتب بیروت 2001ء) (الطبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 310 «عمیر بن عوف « مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)
حضرت عمرو بن عوفؓ قدیمی اسلام قبول کرنے والوں میں سے تھے۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 254 «عمرو بن عوف « مطبوعہ دار الفکر بیروت 2012ء)
حضرت عمرو بن عوفؓ نے مکے سے ہجرتِ مدینہ کے وقت قبا میں حضرت کلثوم بن الہدمؓ کے ہاں قیام کیا۔
حضرت عمرو بن عوفؓ غزوۂ بدر، غزوۂ احد، غزوۂ خندق اور اس کے علاوہ دیگر تمام غزوات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد ’عمیر بن عوف‘ جزء3 صفحہ217 دار احیاء التراث العربی بیروت1996ء) (الاصابہ جلد 3 صفحہ 46 سعد بن خیثمہ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1995ء)
حضرت عمرو بن عوفؓ کی وفات حضرت عمرؓ کے دورِ خلافت میں ہوئی اور ان کی نمازِ جنازہ حضرت عمرؓ نے پڑھائی۔ (الاصابہ فی تمییز الصحابہ لابن حجر عسقلانی جلد 4 صفحہ553 «عمرو بن عوف « دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان 2005ء)