حضرت عَدِی بن اَبی زَغْبَاءاَنْصَارِیؓ
حضرت عَدِی بن اَبی زَغْبَاءاَنْصَارِی کی ولدیت سِنان بن سُبَیْع تھی۔ آپ نے حضرت عمرؓ کے دورِ خلافت میں وفات پائی۔ حضرت عَدِی کے والد ابی زَغْبَاء کا نام سِنان بن سُبَیْع بن ثَعْلَبہ تھا۔ آپ کا تعلق انصار کے قبیلہ جُھَیْنَہ سے تھا۔ غزوۂ بدر اور احد اور خندق سمیت تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شامل تھے۔ (اسد الغابہ جلد 4صفحہ 11مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت2003ء)(الطبقات الکبریٰ جلد 3صفحہ 377مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو حضرت بَسْبَسْ بن عَمْرو کے ساتھ معلومات لانے کی غرض سے غزوۂ بدر کے موقع پر ابوسفیان کے قافلے کی طرف بھیجا تھا۔ یہ خبر لینے گئے یہاں تک چلتے گئے کہ سمندر کے ساحل کے قریب پہنچ گئے۔ حضرت بَسْبَسْ بن عَمْرو اور حضرت عَدِی بن ابی زَغْبَاءنے بدر کے مقام پر ایک ٹیلے کے پاس اپنے اونٹ بٹھائے جو ایک گھاٹ کے قریب تھا۔ پھر انہوں نے اپنی مشکیں لیں اور گھاٹ پر پانی لینے آئے۔ ایک شخص مَجْدِی بن عَمْرو جُہَنِی گھاٹ کے پاس کھڑا تھا۔ ان دونوں اصحاب نے دو عورتوں سے سنا کہ ایک عورت نے دوسری سے کہا کہ کل یا پرسوں قافلہ آئے گا تو میں ان کی مزدوری کر کے تیرا قرض اتار دوں گی۔ اب یہ باتیں دو عورتیں کر رہی ہیں لیکن اس میں معلومات تھیں۔ مجدی نے کہا تو ٹھیک کہتی ہے۔ پھر وہ ان دو عورتوں کے پاس سے چلا گیا، وہاں سے ہٹ کے چلا گیا۔ حضرت عَدِی اور حضرت بَسْبَسْ نے یہ باتیں سنیں۔ یہ دونوں جب گئے تو ان دونوں نے عورتوں کی یہ باتیں سن لی تھیں انہوں نے آ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی۔ (کتاب المغازی جلد اوّل صفحہ 40 باب بدر القتال مطبوعہ عالم الکتب بیروت 1984ء)یعنی کہ یہ بات ہم نے سنی ہے کہ دو عورتیں باتیں کر رہی تھیں کہ ایک قافلہ آئے گا اور یہ کفّار کے قافلے کی خبر تھی تو اس طرح یہ لوگ معلومات پہنچایا کرتے تھے۔ بظاہر دیکھنے میں تو دو عورتیں ہی باتیں کر رہی ہیں لیکن اس کی اہمیت کا ان کو اندازہ نہ تھا اور یہ بڑی اہم خبر تھی، قافلے کی آمد کی اطلاع مل رہی تھی۔ حضرت عَدِی بن ابی زَغْبَاءنے حضرت عمرؓ کے دورِ خلافت میں وفات پائی۔ (اصابہ جلد 4صفحہ 391-392مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1995ء)