حضرت عُمَیر بِن حُمَامؓ
حضرت عُمَیر بِن حُمَامؓ کا تعلق انصار کے قبیلہ خزرج کی شاخ بَنُو سَلَمَہ کے خاندان بَنُو حَرَام بن کَعْب سے تھا۔ (السیرة النبویة لابن ہشام صفحہ 476 «من استشہد من المسلمین یوم بدر» دارالکتب العلمیة بیروت لبنان2001ء)
حضرت عمیر کے والد کا نام حُمَام بِن جَمُوح اور والدہ کا نام نُوَارْ بِنتِ عَامِر تھا۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد الجزءثالث صفحہ 426 «عمیر بن الحمام»۔ دارالکتب العلمیة بیروت لبنان2012ء)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عُمَیر بِن حُمَام، حضرت عُبَیْدَہ بن حَارِثْ مُطَّلِبِی کے درمیان مؤاخات قائم فرمائی جنہوں نے مکے سے مدینہ ہجرت کی۔ یہ دونوں بدر کے دن شہید ہونے والوں میں شامل تھے۔ (اسد الغابة فی معرفة الصحابة جزءرابع صفحہ 278»عمیر بن الحمام» دارالکتب العلمیة بیروت لبنان2008ء)
غزوہ بدر کے موقعے پر جب مشرک قریب آ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس جنت کے لیے آگے بڑھو جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عُمَیر بن حُمَامؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ جنت جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ کیا آپؐ یہ فرما رہے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا ہاں۔ اس پر انہوں نے کہا بَخِ بَخِ! یعنی واہ واہ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بَخِ بَخِ کیوں کہہ رہے ہو، کس وجہ سے کہہ رہے ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! خدا کی قسم میں صرف اس خواہش کی وجہ سے کہہ رہا ہوں کہ میں جنت کے باشندوں میں سے ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کے باشندوں میں سے ہو۔ حضرت عُمَیر بن حُمَامؓ نے اپنی ترکش سے کھجوریں نکالیں اور انہیں کھانے لگے۔ پھر آپؓ نے فرمایا اگر میں اپنی یہ کھجوریں کھانے تک زندہ رہوں تو یہ بڑی لمبی زندگی ہے۔ راوی کہتے ہیں پھر آپؓ نے وہ کھجوریں جو آپ کے پاس تھیں پھینک دیں اور کفار سے یہاں تک لڑے کہ شہید ہو گئے۔ (صحیح مسلم کتاب الامارة باب ثبوت الجنة للشہید حدیث نمبر 3506ترجمہ شائع کردہ نور فاؤنڈیشن جلد 10 صفحہ 102تا 104)
غزوۂ بدر کے موقع پر حضرت عُمَیر بِن حُمَام یہ رجزیہ شعر پڑھ رہے تھے کہ
رَکْضًا اِلَی اللّٰہِ بِغَیْرِ زَادِ
اِلَّا التُّقٰی وَ عَمَلَ الْمَعَادِ
وَالصَّبْرَ فِی اللّٰہِ عَلَی الْجِھَادِ
اِنَّ التُّقٰی مِنْ اَعْظَمِ السَّدَادِ
وَ خَیْرُ مَا قَادَ اِلَی الرَّشَادِ
وَ کُلُّ حَیٍّ فَاِلٰی نَفَادِ
کہ اللہ کی طرف سوائے تقویٰ اور آخرت کے اور کچھ زادِ راہ نہیں لے جاتا اور اللہ کی راہ میں جہاد پر ثابت قدم رہتا ہوں۔ بے شک تقویٰ عمدہ چیز ہے اور سب سے بہتر ہدایت کی طرف رہنما ہے اور سب زندہ فنا ہونے والے ہیں۔ (اسد الغابة فی معرفة الصحابة جزء رابع صفحہ 278 ’’عُمَیر بِن حُمَام‘‘ دارالکتب العلمیة بیروت لبنان2008ء)
اسلام میں انصار کی طرف سے سب سے پہلے شہید حضرت عُمَیر بن حُمَامؓ ہیں۔ انہیں خَالِدبن اعلَم نے شہید کیا یا بعض کے نزدیک سب سے پہلے انصاری شہید حضرت حارثہ بن قیسؓ تھے۔ دو روایتیں ہیں۔ بہرحال یہ دو بدر کے شہید تھے۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد الجزءثالث صفحہ 426 ’’عمیر بن الحمام‘‘۔ دارالکتب العلمیة بیروت 1990ء) (السیرة الحلبیة جلد 2 صفحہ 222باب ذکر مغازیہﷺ، دارالکتب العلمیة بیروت لبنان 2002ء)