حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مقام دیگر انبیاء کے ساتھ

عَن مَالِکِ بنِ صَعْصَعَةَؓ اَنٖ نَبِیٖ اللّٰہِ ﷺ حَدٖثَھُم عَنْ لَیْلَةٍ اُسْرِیٰ بِہ قَالَ بَینَمَا اَنَا فِی الحَطِیمِ وَ رُبَمَا قَالَ فِی الحِجْرِ مُضْطَجِعًا۔۔۔ ۔۔۔قَالَ فَانْطَلَقَ بِی جبِرْیِلُ حَتّٰی اَتَی السٖمَائَ الدُنیَا۔۔۔۔۔۔۔

فَاِذَا فِیْھَا آدمُ فقالَ ھذا اَبُوکَ آدمُ فسَلّم عَلَیہ فَسلٖمتُ علیہ فرَدَٖ السٖلامَ ثُمٖ قالَ مَرحبًا بِالاِبنِ الصٖالِح والنٖبِیّ الصٖالِحِ ثُم صَعِدَ حَتّٰی اَتَی السٖماء الثٖانیةَ ۔۔۔ اِذَا یَحیٰ وَ عیسٰی وھُما ابنا الخَالةِ قالَ ھذا یَحیٰ و عیسٰی فَسَلّم عَلَیھمَا فَسَلٖمتُ فَرَدٖ ا ثُمٖ قَالا مَرحبَا بالاَخِ والنٖبیّ الصٖالِح۔۔۔ الخ (بخاری بنیان الکعبة باب المعراج)

ترجمہ:

حضرت مالکؓ بن صعصعہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کو اسراء کی رات کے بارہ میں بتایاکہ میں خانہ کعبہ کے کسی حصہ حطیم یا حجرمیں لیٹاہوا تھا ۔۔۔۔۔۔ کہ مجھے جبریل علیہ السلام لے کر چلے یہاں تک کہ پہلے آسمان پر آئے۔۔۔۔۔۔ وہاں میں نے حضرت آدم علیہ السلام کو دیکھا ۔جبریل ؑ نے کہا یہ آپ کے باپ آدم ہیں انہیں سلام کہیں۔ میں نے انہیں سلام کیا ۔انہوں نے سلام کاجواب دیا اور کہا نیک بیٹے اور نیک نبی کو خوش آمدید۔ پھر ہم اور بلند ہوئے اور دوسرے آسمان پر پہنچے۔۔۔۔۔۔ تو کیا دیکھتاہوں کہ یحی اور عیسی علیہم السلام دونوں خالہ زاد بھائی ( موجود) ہیں۔جبریل نے کہا یہ یحیٰ اور عیسیٰ ہیں ان کو سلام کہیں ۔ میں نے سلام کیا انہوں نے جواب دیا اور کہانیک بھائی اور صالح نبی خوش آمدید۔ (اس کے بعد اگلے آسمانوں کی سیر روحانی کا ذکر ہے) ۔

تشریح:

بخاری اور مسلم نے اس حدیث کی صحت پراتفاق کرتے ہوئے اسے صحیحین میں درج کیاہے۔ نسائی میں بھی یہ روایت موجود ہے۔

اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت عیسیٰ کارفع بھی دیگر انبیاء کی طرح ہوا ۔ وہ خاکی جسم کے ساتھ آسمان پر نہیں گئے اور دوسرے انبیاء کی طرح وفات یافتہ ہیں ۔ اگر وہ زندہ ہوتے تو ان کے لئے الگ مقام مقرر ہوتاکیونکہ زندہ اور فوت شدہ الگ الگ مقام پر رہتے ہیں۔ لیکن واقعہ اسراء میں نبی کریم ﷺ کا ان کو دیگر وفات یافتہ انبیاء کی روحوں کے ساتھ دیکھنا بتاتاہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ بھی دیگر انبیاء کی طرح فوت ہوچکے ہیں۔ چنانچہ حضرت امام حسنؓ کا بیان ہے کہ حضرت علیؓ اس رات فوت ہوئے جس رات حضرت عیسیٰ بن مریم کی روح آسمانوں پر اٹھائی گئی یعنی ۲۷؍رمضان کی رات۔ (الطبقات الکبریٰ از علامہ ابن سعد جلد ۳ صفحہ ۳۹ مطبوعہ دار صادر بیروت)

حضرت علامہ ابن قیّمؒ نے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی روح کے ساتھ خارق عادت طور پر معراج کا واقعہ پیش آیا۔ جب کہ دیگر انبیاء کی ارواح وفات کے بعد جسم سے جدا ہو کر آسمان کی طرف بلند ہوئیں اور اپنے مقام پر جا ٹھہریں۔ زادالمعاد فی ھدی خیر العباد از علامہ ابن قیم جلد اول صفحہ ۲۰۳ مطبع نظام کانپور)

حضرت داتا گنج بخش ہجویر ی ؒ فرماتے ہیں کہ پیغمبر خدا نے فرمایا کہ میں نے معراج کی رات آدم صفی اللہ اوریوسف صدیق اور موسی کلیم اللہ اورہارو ن حلیم اللہ اور عیسیٰ روح اللہ اور ابراہیم خلیل اللہ صلوات اللہ علیھم اجمعین کو آسمانوں میں دیکھا تو ضرور بالضرور ان کی روحیں ہی تھیں۔ ( کشف المحجوب صفحہ ۳۱۷ مطبوعہ کشمیری بازارلاہور)

پس حدیث معراج سے یہ بات خوب واضح ہو جاتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بھی دیگر انبیائے کرام کی طرح طبعی موت کے بعد روحانی رفع ہوا ہے ۔ اوروہ خدا تعالیٰ کی ابدی جنت میں داخل ہو چکے ہیں جہاں سے کبھی نکالے نہیں جائیں گے اورجہا ں سے کبھی کو ئی واپس آیا، نہ آئے گا۔

(الفضل انٹرنیشنل ۳۱؍جولائی ۱۹۹۸ء تا۱۳؍اگست ۱۹۹۸ء)