فرشتے اور انسان ایک دوسرے کی جگہ آباد نہیں ہوسکتے
انصر رضا، واقفِ زندگی، کینیڈا
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں دومرتبہ یہ حقیقت بیان فرمائی ہے کہ فرشتوں اور انسانوں کا الگ الگ مستقر ہے اور وہ ایک دوسرے کی جگہ پر آباد نہیں ہوسکتے۔سورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ اگر انسانوں کے پاس کوئی فرشتہ بطور رسول آتا تو وہ بھی انسان کا ہی وجود اختیار کرکے آتا۔
وَلَوْ جَعَلْنٰہُ مَلَکًا لَّجَعَلْنٰہُ رَجُلًا وَّ لَلَبَسْنَا عَلَیْھِمْ مَّا یَلْبِسُوْنَ۔[6:10]
اور اگر ہم اُس (رسول) کو فرشتہ بناتے تو ہم اسے پھر بھی انسان (کی صورت میں) بناتے اور ہم ان پر وہ (معاملہ) مشتبہ رکھتے جسے وہ (اب) مشتبہ سمجھ رہے ہیں۔
اسی طرح سورہ بنی اسرائیل میں فرمایا کہ اگر زمین میں فرشتے آباد ہوتے تو ان پر رسول بھی فرشتہ ہی آتا۔چونکہ زمین پر انسان بستے ہیں اور ان میں مبعوث ہونے والے رسول کو ان کے درمیان ہی بسنا ہے لہٰذا ان میں فرشتہ بطور رسول مبعوث نہیں ہوسکتا کیوں کہ فرشتے زمین پر آباد نہیں ہوسکتے۔
قُلْ لَّوْ کَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِکَۃٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآئِ مَلَکًا رَّسُوْلًا۔[17:96]
تُو کہہ دے کہ اگر زمین میں اطمینان سے چلنے پھرنے والے فرشتے ہوتے تو یقینًا ہم ان پر آسمان سے فرشتہ ہی بطور رسول اُتارتے۔
قرآنِ کریم کی اس دلیل اور اللہ تعالیٰ کی بیان کردہ اس سُنّت کی روشنی میں سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ زبردست استدلال فرمایا ہے کہ جس طرح یہ سنّت اللہ کے خلاف ہے کہ فرشتے زمین میں آباد ہوں ، اُسی طرح اس کا دوسرا پہلو بھی سنّت اللہ کے خلاف ہے کہ انسان مع جسم عنصری آسمان میں جاکر آباد ہوجائیں۔چنانچہ ثابت ہوا کہ حضرت عیسیٰ ؑ یا کوئی بھی دوسرا نبی جسم سمیت آسمان میں جاکر آباد نہیں ہوا۔ حضور ؑ ارشاد فرماتے ہیں:
’’انسان کا آسمان پر جا کر مع جسم عنصری آباد ہونا ایسا ہی سنّت اللہ کے خلاف ہے جیسے کہ فرشتے مجسم ہوکر زمین پر آباد ہوجائیں۔ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللّٰہِ تَبْدِیْلًا۔‘‘ (تذکرۃ الشہادتین۔روحانی خزائین جلد۔20، صفحہ۔24)