فرقہ ناجیہ
آنحضرت ﷺ نے اپنے صحابہؓ کو یہ خبر دی کہ ایک وقت میں میری امت 73 فرقوں میں بٹ جائے گی ۔ اور ان میں سے ایک فرقہ جنتی ہوگا۔ توصحابہؓ نے پوچھا۔ یا رسول اللہ! ﷺ اس ناجی فرقہ کی علامت کیا ہوگی؟ تو آپ ﷺ نے دو علامتیں بیان فرمائیں۔
- الجماعۃ ۔وہ ایک منظم جماعت ہوگی
- ما انا علیہ و اصحابی۔ وہ میرے اور میرے صحابہؓ کے نقش قدم پر چلنے والا ہوگا
آج بلاشبہ امت مسلمہ 73 فرقوں میں بٹ چکی ہے۔ مگر وہ کون سا فرقہ ہے جو نجات یافتہ ہے؟ تاکہ ہر مسلمان اس سے وابستہ ہوکر دنیا اور آخرت میں سرخرو ہو۔
عالمگیر جماعت
آنحضرت ﷺ کی طرف منسوب ہونے والے فرقوں میں سے ایک صرف جماعت احمدیہ ہے جو عالمگیر جماعت ہے۔ اس کی تعداد 15 کروڑ کے لگ بھگ ہے ۔ ۲۰۰ سے زیادہ ملکوں میں پھیل چکی ہے مگر ایک امام کے ہاتھ پر اکٹھی ہے اور تنظیم اور اتحاد میں بے مثال ہے۔ یہی وہ جماعت ہے جو آنحضرت ﷺ اور آپ کے صحابہؓ کے نقش قدم پر چل کر دین کی خاطر حیرت انگیز قربانیاں پیش کررہی ہے جس کا اعتراف مسلمان فرقوں کے لیڈروں اور غیر مسلموں کو بھی ہے۔
حکیم برہم صاحب ایڈیٹر مشرق گورکھپور
ہندوستان میں صداقت اور اسلامی سپرٹ صرف اس لئے باقی ہے کہ یہاں روحانی پیشواؤں کے تصرفات باطنی اپنا کام برابر کررہے ہیں اور کچھ عالم بھی اس شان کے ہیں جو عبدالدرہم نہیں ہیں اور سچ پوچھو تو اس وقت یہ کام جناب مرزا غلام احمد صاحب مرحوم کے حلقہ بگوش اسی طرح انجام دے رہے ہیں جس طرح قرون اولیٰ کے مسلمان سر انجام دیا کرتے تھے ۔ (مشرق 24 جنوری 1929ء)
یہی اخبار مزید لکھتا ہے:
اس وقت ہندوستان میں جتنے فرقے مسلمانوں میں ہیں سب کسی نہ کسی وجہ سے انگریزی یا ہندوؤں یا دوسری قوموں سے مرعوب ہورہے ہیں ۔ ایک احمدی جماعت ہے جو قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی طرح کسی فرد یا جمعیت سے مرعوب نہیں ہے اور خاص اسلامی کام سر انجام دے رہی ہے۔ (مشرق 23ستمبر1927ء)
سکھ سکالر سردار شمشیر سنگھ صاحب
یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ احمدی مسلمانوں نے اپنے دین اسلام کی تبلیغ کے لئے عملی صورت میں جتنی سرتوڑ کوشش کی ہے وہ شاید ہی عرب کے خلفاء (راشدین) کے بعد کسی اور اسلامی جماعت نے کی ہو۔ (ماہنامہ پنجابی جیون پریتی پٹیالہ مارچ 1963ء)
صحابہؓ رسول کی راہ
اب تک اس جماعت کے سو سے زائد افراد کو دین کے نام پر دنیا کے مختلف خطوں میں شہید کیا جاچکا ہے۔ 1984ء سے کلمہ طیبہ مٹانے کی تحریک میں اس جماعت کو صحابہ کی طرح قربانیاں دینے کی توفیق ملی۔ ربوہ میں قریباً 50ہزار احمدی بستے ہیں ۔ اور ان تمام پر کلمہ پڑھنے کے جرم میں مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ (نوائے وقت 21دسمبر1989ء)
اصغر علی گھرال ایڈووکیٹ ہائی کورٹ
اسلام کی ڈیڑھ ہزار سالہ تاریخ کے مختلف ادوار میں یہ الزام تو لگتا رہا کہ مسلمانوں نے زبردستی کافروں کو کلمہ طیبہ پڑھوایا۔ البتہ پڑھنے والوں کو بنوک شمشیر اس سے باز رکھنے کی کوئی مثال پہلے نہیں ملتی ۔ (اسلام یا ملاازم صفحہ 146)
حسین شاہ صاحب ایڈووکیٹ
ایک وہ زمانہ تھا جب مسلمان کلمہ طیبہ کی تبلیغ اور صوم صلوٰۃ کے قیام کے لئے دنیا کے کونے کونے میں پھیل گئے اور ایک دن یہ ہے کہ اگر کوئی قادیانی صدق دل سے بھی کلمہ طیبہ پڑھنا چاہے تو نہیں پڑھ سکتا کیونکہ اس کے لئے کلمہ طیبہ پڑھنے پر پابندی ہے بلکہ ایساکرناتعزیری جرم بھی ہے۔ (آمریت کے سائے ، صفحہ 384)
قربانیوں کی کہکشاں
اپریل 1984 ء سے لے کر مارچ 2011 ء تک پاکستان میں شہید کئے جانے والے احمدی: 205
اپریل 1984 ء سے لے کر دسمبر 2009 ء تک :
جن پر قاتلانہ حملے کئے گئے 120
احمدیوں کی قبریں اکھیڑنے کے واقعات 28
عام قبرستانوں میں تدفین میں رکاوٹ ڈالنے کے واقعات 47
کلمہ طیبہ لکھنے اور بیج لگانے پر مقدمات 764
آذان دینے پر مقدمات 38
تبلیغ کرنے پر مقدمات 719
مسلمان ظاہر کرنے پر مقدمات 434
اسلامی شعار استعمال کرنے پر مقدمات 161
صدسالہ جوبلی 1989منانے پر مقدمات 27
صدسالہ جوبلی سورج چاند گرہن 1994 ء 50
ایک حرف ناصحانہ تقسیم کرنے پر مقدمات 27
مباھلہ کا اعلان تقسیم کرنے پر مقدمات 148
قرآن کریم کی بے حرمتی کے جھوٹے اور ناپاک الزام پر مقدمات 27
السلام علیکم کہنے ، قرآن کی تلاوت یا قرآن کی اشاعت اور اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے پر مقدمات: 938
نماز پڑھنے پر مقدمات 93
توہین رسالت کے جھوٹے اور ناپاک الزام پر مقدمات 295
جماعت احمدیہ کے اخبارات و رسائل پر مقدمات 103
ضبط شدہ کتب و رسائل کی تعداد 462
جتنے احمدیوں کو ان مقدمات میں سزا ہوئی 112
مسجدیں جو مکمل شہید کردی گئیں 22
مسجدیں جو جزوی طور پر گرادی گئیں 11
مسجدیں جو سیل کر دی گئیں 22
مسجدیں جن پر قبضہ کرلیا گیا 14
مسجدیں جن کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا کی گئی 41
اپریل 1984 ء سے لے کر 1992 ء تک:
مسجدیں جن کی پیشانیوں سے کلمہ طیبہ مٹایا گیا 66
جتنے احمدیوں کو نوکری سے نکال دیا گیا 31
ربوہ میں احمدیوں کی جتنی زمین پر مخالفین نے قبضہ کرلیا 245کنال
تاج محمد بھٹی صاحب ناظم اعلیٰ تحفظ ختم نبوت کوئٹہ
نے عدالت میں یہ بیان دیا کہ یہ درست ہے کہ حضور ﷺ کے زمانے میں جو آدمی نماز پڑھتا تھا آذان دیتا تھا یا کلمہ پڑھتا تھا اس کے ساتھ مشرک یہی سلوک کرتے تھے جو اب ہم احمدیوں سے کررہے ہیں۔ (بحوالہ جدید علم کلام کے عالمی تاثرات صفحہ 27)
جماعت احمدیہ کے شدید معاند مولوی ثناء اللہ امرتسری صاحب
نے جماعت احمدیہ کے ایک امام کولکھا کہ ہمارا حق ہے یا نہیں کہ ہم آپ پر (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ السلام) کے مشن پر وہ سوالات کریں جو آپ کے رسول کے رسالت کے منافی ہوں جس طرح عیسائی اور آریہ وغیرہ آنحضرت ﷺ کی رسالت پر اعتراض کرتے ہیں ۔ (اخبار اہلحدیث 24مارچ 1911ء صفحہ 2)
سچائی کھل گئی
ان بیانات سے یہ بات خوب روشن ہے کہ جماعت احمدیہ کا کردار صحابہؓ رسول اللہ ﷺ کے نقش قدم پر ہے اور اس کے مخالفین منفی کردار ادا کررہے ہیں ۔ حق اسی طرح ظاہر ہوتا ہے۔ آج نجات امام مہدی اور مسیح موعود کی جماعت سے وابستہ ہے ۔ جلد آؤ اور اس میں شامل ہوجاؤ۔