حضرت معاذ بن ماعصؓ

خطبہ جمعہ 23؍ نومبر 2018ء

حضرت معاذ بن ماعص کی واقعہ بئر معونہ میں شہادت ہوئی۔ ان کے والد کا نام ناعص بھی بیان ہوتا ہے۔ ان کا تعلق خزرج قبیلہ زرقی سے تھا۔ بعض روایت کے مطابق آپ غزوۂ بدر اور احد میں شریک تھے اور بئر معونہ کے موقعہ پر شہید ہوئے۔ ایک روایت کے مطابق آپ غزوۂ بدر میں زخمی ہو گئے تھے اور کچھ عرصہ بعد اسی زخم کی وجہ سے وفات پا گئے تھے۔(اسد الغابۃ جلد 5 صفحہ 196 ، معاذ بن ماعص، دار الکتب العلمیۃ بیروت 2003ء)

آپ کے ساتھ آپ کے بھائی عائذ بن ماعص بھی غزوہ بدر میں شامل ہوئے تھے۔ (اسد الغابۃ جلد 3 صفحہ 147 عائذ بن ماعص، دار الکتب العلمیۃ بیروت 2003ء)

صلح حدیبیہ کے بعد جب عُیَینہ بن حصن نے غطفان قبیلہ کے ساتھ جنگل میں چرنے والی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیوں پر حملہ کیا اور حفاظت پر مامور ایک شخص کو قتل کر کے اونٹنیوں کو ہانک کر لے گیا اور شہید ہونے والے شخص کی بیوی کو بھی اٹھا کر لے گیا تب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کی اطلاع ملی تو آپؐ نے آٹھ سواروں کو دشمن کے تعاقب میں بھیجا۔ ان آٹھ سواروں میں حضرت معاذ بن ماعص بھی شامل تھے۔

اس موقع پر ایک روایت یہ بھی ہے کہ ان آٹھ سواروں میں حضرت ابوعیاش بھی شامل تھے۔ بھیجنے سے پہلے آپ نے حضرت ابوعیاش سے فرمایا کہ تم اپنا گھوڑا کسی اَور کو دے دو جو تم سے اچھا شہسوار ہے۔ ابوعیاش نے عرض کی کہ یا رسول اللہ میں ان سب سے بہتر شہسوار ہوں۔ کہتے ہیں یہ کہہ کر ابھی میں پچاس گز ہی چلا تھا کہ گھوڑے نے گرا دیا۔ ابوعیاش کہتے ہیں کہ اس پر میں بہت زیادہ فکر مند ہوا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اگر تم اپنا گھوڑا کسی اور کو دے دو تو بہتر ہے جبکہ میں کہہ رہا تھا کہ میں ان سب سے بہتر ہوں۔ پھر بنو زریق کے لوگوں کا خیال ہے کہ اس کے بعد حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیاش کے گھوڑے پر معاذ بن ماعص یا عائذ بن ماعص کو سوار کر دیا۔(تاریخ الطبری جلد 3 صفحہ 113 ، 115 ،غزوۃ ذی قرد، دار الفکر بیروت 2002ء) ،(سیرت ابن ہشام صفحہ 486 باب غزوہ ذی قرد مطبوعہ دار ابن حزم بیروت 2009ء)