حضرت مُعَوِّذبن عَمْرو بن جَمُوحؓ
حضرت مُعَوِّذبن عَمْرو بن جَمُوحؓ کا تعلق انصار کے قبیلہ خزرج کے خاندان بنو جُشَمْ سے تھا۔ (السیرۃ النبویۃ لابن ہشام صفحہ470، الانصار ومن معھم/ من بنی جشم، دار الکتب العلمیۃ بیروت2001ء)
حضرت مُعَوِّذؓ کے والد کا نام عَمْرو بن جَمُوح اور ان کی والدہ کا نام ہند بنت عَمْرو تھا۔ حضرت مُعَوِّذبن عَمْرو بن جَمُوحؓ اپنے دو بھائیوں حضرت مُعاذؓ اور حضرت خَلّادؓ کے ساتھ غزوہ ٔبدر میں شامل ہوئے تھے اس کے علاوہ یہ غزوہ ٔاحد میں بھی شامل ہوئے تھے۔ (الطبقات الکبریٰ جلد ثالث صفحہ 426-427 و اخوہ مُعَوِّذ بن عَمْرو۔ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان 2012ء)
حضرت مُعَوِّذبن عَمْروؓ کے والد وہی عَمْرو بن جَمُوح ہیں جن کو ان کے بیٹوں نے ان کی لنگڑاہٹ کی وجہ سے پاؤں کی تکلیف کی وجہ سے بدر میں شامل نہیں ہونے دیا تھا۔ اس کا ذکر مَیں پہلے بھی ایک دفعہ خطبے میں کر چکا ہوں۔ مختصراً بتا دوں کہ جب احد کا موقع آیا تو حضرت عمروبن جَمُوحؓ نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ بدر کے موقعے پر تم نے مجھے جنگ پہ جانے نہیں دیا تھا لیکن اب میں ضرور جاؤں گا۔ احد کی جنگ میں تم مجھے روک نہیں سکتے۔ ان کے بیٹوں نے بہتیرا کہا کہ آپ کی ٹانگ خراب ہے۔ آپ پہ تو جنگ ضروری بھی نہیں ہے۔ ایسے حالات میں فرض نہیں ہے لیکن حضرت عَمْروبن جَمُوحؓ نہیں مانے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہؐ !میرے بیٹے میرے پاؤں کی تکلیف کی وجہ سے جنگ میں مجھے شامل ہونے سے روک رہے ہیں لیکن میں آپؐ کے ساتھ جہاد میں شامل ہونا چاہتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی فرمایا کہ جہاں تک تمہارا تعلق ہے تمہیں اللہ تعالیٰ نے معذور قرار دیا ہے اور تم پر اس وجہ سے جہاد فرض نہیں ہے لیکن پھر آپؐ نے انہیں ان کا وہ جوش دیکھ کے، شوق دیکھ کے اجازت بھی دے دی۔ حضرت عمروبن جَمُوحؓ نے اپنا جنگ کا سازو سامان لیا اور یہ کہتے ہوئے چلے گئے کہ اے اللہ! مجھے شہادت عطا فرما اور مجھے ناکام و نامراد اپنے اہل و عیال کی طرف نہ لوٹانا اور پھر حقیقتاً ان کی یہ خواہش پوری ہوئی اور وہ میدان احد میں شہید ہوئے۔ ان کی شہادت کے بعد ان کی بیوی حضرت ہندنے انہیں اور اپنے بھائی عبداللہ بن عَمْرو کو بھی ایک سواری پر رکھا اور ان دونوں کو ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے کہ مَیں نے عَمْرو کو جنت میں اپنے لنگڑے پن کے ساتھ چلتے ہوئے دیکھا ہے۔ (اسدالغابة جلد4 صفحہ195-196 عَمْرو بن الجَمُوح، دارالکتب العلمیة بیروت2008ء)