حضرت کعب بن زیدؓ
آپ کا نام کعب بن زید بن قیس بن مالک ہے قبیلہ بنو نجار سے آپ کا تعلق تھا۔ حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ غزوہ بدر میں حاضر ہوئے اور غزوہ خندق میں شہید ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کو اُمیّہ بن ربیعہ بن صخر کا تیر لگا تھا۔ آپ بئر معونہ کے اصحاب میں سے ہیں جہاں ان کے سب ساتھی شہید ہو گئے تھے۔ صرف آپ ہی زندہ بچے تھے۔ (الاستیعاب جلد 3 صفحہ 376 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2002ء)
بئر معونہ جو ہے وہ جگہ وہ ہے جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک قبیلے کے کہنے پر اپنے ستّر صحابہ کو بھیجا جن میں سے بہت سارے حافظ قرآن اور قاری تھے اور ان لوگوں نے دھوکہ سے ان سب کو شہید کر دیا سوائے حضرت کعب کے اور آپ بھی بئر معونہ کے واقعہ میں اس لئے زندہ بچے کہ آپ اس وقت پہاڑی پر چڑھ گئے تھے اور بعض روایات کے مطابق کفار نے حملہ کر کے آپ کو بھی بڑا شدید زخمی کر دیا تھا اور کافر آپ کو مردہ سمجھ کر چھوڑ گئے تھے۔ لیکن اس وقت آپ میں جان تھی اور اس کے بعد پھر کچھ دنوں میں وہ مدینہ پہنچے اور پھر ان کو زندگی بہرحال مل گئی اور ٹھیک ہو گئے۔ (ماخوذ از سیرت خاتم النبیین از حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ ایم اے صفحہ 518 تا 519)