حضرت یزید بن رُقَیشؓ
حضرت یزیدؓ کا تعلق قبیلہ قریش کے خاندان بنو اسدبن خزیمہ سے تھا اور حضرت یزیدؓ بنو عبد شمس کے حلیف تھے۔ (السیرة النبویۃ لابن ہشام صفحہ460، باب من حضر بدراً من المسلمین، دارالکتب العلمیہ بیروت2001ء)
بعض نے ان کا نام اَرْبَدْ بھی بیان کیا ہے لیکن یہ درست نہیں۔ (اسدالغابہ فی معرفة الصحابہ لابن اثیر جلد5 صفحہ452، یزید بن رُقَیش، دارالکتب العلمیہ بیروت2008ء)
حضرت یزیدؓ کے والد کا نام رُقیش بن رئاب تھا اور ان کی کنیت ابو خالد تھی۔ حضرت یزیدؓ غزوۂ بدر، احد اور خندق سمیت تمام دیگر غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم راہ شریک ہوئے۔ حضرت یزیدؓ نے غزوۂ بدر میں طَیء قبیلے کے ایک شخص عَمْرو بن سفیان کو قتل کیا تھا۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد الجزء الثالث صفحہ50، یزید بن رُقَیش، داراحیاء التراث العربی1996ء) (السیرة النبویۃ لابن ہشام صفحہ480، باب من قتل ببدر من المشرکین، دارالکتب العلمیہ بیروت2001ء)
حضرت یزیدؓ کے ایک بھائی کا نام حضرت سعید بن رُقَیشؓ تھا جنہوں نے اپنے اہل و عیال کے ہم راہ مکے سے مدینے کی طرف ہجرت کی، جن کا شمار اولین مہاجرین میں ہوتا ہے۔ (اسدالغابہ فی معرفۃ الصحابہ لابن اثیر جلد2صفحہ475، سعید بن رُقَیش، دارالکتب العلمیہ بیروت2008ء)
حضرت یزیدؓ کے ایک بھائی کا نام حضرت عبدالرحمٰن بن رُقَیشؓ تھا جو غزوۂ احد میں شریک ہوئے تھے۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد الجزء الرابع صفحہ370، یزید بن رُقَیش، داراحیاء التراث العربی1996ء)
حضرت یزیدؓ کی ایک بہن کا نام حضرت آمنہ بنت رُقَیشؓ تھا جنہوں نے شروع میں ہی مکّے میں اسلام قبول کر لیا تھا اور انہوں نے بھی اپنے اہل و عیال کے ساتھ مدینے کی طرف ہجرت کی تھی۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد الجزء الثامن صفحہ371، آمنہ بنت رُقَیش، داراحیاء التراث العربی1996ء)
حضرت یزیدؓ جنگِ یمامہ کے روز 12 ہجری میں شہید ہوئے تھے۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد الجزء الثالث صفحہ50، یزید بن رُقَیش، داراحیاء التراث العربی1996ء)