حضرت یَزِیْد بن حارِثؓ
حضرت یَزِیْد بن حارِثؓ کا تعلق انصار کے قبیلہ خزرج کے خاندان بنو اَحْمَر بن حَارِثَہ سے تھا۔ حضرت یَزِید کے والد کا نام حَارِث بن قَیس اور والدہ کا نام فُسْحُمْتھا جو قبیلہ قَیْن بن جَسْر سے تعلق رکھتی تھیں۔ قَیْن یمن میں قُضَاعَہ کا ایک قبیلہ تھا۔ حضرت یزیدؓ اپنی والدہ کی نسبت سے یزید فُسْحُمْ اور یزید بن فُسْحُمْ کے نام سے بھی پکارے جاتے تھے۔ (السیرۃ النبویۃلابن ہشام باب الانصار و من معھم من بنی احمر صفحہ467دار الکتب العلمیۃ بیروت 2001ء) (الطبقات الکبریٰ لابن سعد جز 3 صفحہ 275 یزید بن حارث دار احیاء التراث العربی بیروت 1996ء) (الانساب للسمانی جلد 10 صفحہ 545 حاشیہ از المکتبہ الشاملہ)
حضرت یزید بن حارِثؓ کے ایک بھائی عبداللہ بن فُسْحُم بھی تھے۔ ان کا نام‘ذوالشمالین’بھی تھا۔ حضرت عُمَیر بن عبد ِعمرو‘ذوالشمالین ’کے بارے میں ابن ہشام بیان کرتے ہیں کہ انہیں ذوالشمالین اس لیے کہا جاتا تھا کیونکہ یہ بائیں ہاتھ سے زیادہ کام کرتے تھے۔‘ذوالیدین’کے لقب سے بھی یہ مشہور تھے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے ہاتھ بہت لمبے تھے۔ اسی طرح یہ بھی کہا گیا ہے کہ چونکہ یہ دونوں ہاتھوں سے کام لیتے تھے اس لیے انہیں‘ذوالیدین’بھی کہا جاتا تھا۔ ان کا نام عُمَیر بن عَبدِ عمرو خُزَاعِی تھا۔ جب وہ ہجرت کر کے مدینہ پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور حضرت یزید بن حارث کے درمیان مؤاخات قائم فرمائی تھی۔ عمیر بن عبد عمرو کا یہ ذکر یا ذوالشمالین کا یہ ذکر اس لیے ہوا کہ ان کی مؤاخات یزید بن حارثؓ کے ساتھ ہوئی تھی۔ حضرت یزید اور حضرت ذوالشمالین دونوں کو غزوۂ بدر میں شامل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی اور دونوں نے ہی اسی جنگ میں شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔ نَوفَل بِن مُعَاوِیَہ دَیْلِیّ نے حضرت یزید کو شہید کیا تھا اور ایک دوسرے قول کے مطابق قاتل کا نام طُعَیْمَہ بن عَدِیّ تھا۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد جز 3 صفحہ 275 یزید بن حارث دار احیاء التراث العربی بیروت 1996ء) (الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ جزء 6 صفحہ 511 یزید بن حارث دار الکتب العلمیۃ بیروت 2005ء) (اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ جلد 5 صفحہ 449 یزید بن حارث دار الکتب العلمیۃ بیروت 2006ء) (السیرۃ النبویۃ لابن ہشام صفحہ 461 من حضر بدراً من المسلمین/ من بنی زہرہ، دارالکتب العلمیۃ بیروت 2001ء) (الروض الانف جلد 5 صفحہ 299من استشہد من المسلمین یوم بدر…… بحوالہ المکتبۃ الشاملۃ) (الطبقات الکبریٰ لابن سعد جز 3 صفحہ 124، ذوالیدین، دار احیاء التراث العربی بیروت 1990ء)
حضرت یَزِیْد بِن حَارِثؓ نے جنگِ بدر کے روز اپنے ہاتھ میں کھجوریں پکڑی ہوئی تھیں۔ انہوں نے وہ پھینک کر لڑائی شروع کی اور لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔ (الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ جزء 6 صفحہ 511 یزید بن حارث دار الکتب العلمیۃ بیروت 2005ء)