5 کتب
حضرت الحاج حکیم مولوی نورالدین، خلیفۃ المسیح الاوّلؓحضورؓ کی بعض چھوٹی چھوٹی تصانیف مختلف وقتوں میں الگ الگ رسالہ یا مضمون کی صورت میں شائع ہوئی تھیں۔ نظارت اشاعت، صدر انجمن احمدیہ پاکستان نے ان میں سے 5 کتب کو ایک جلد میں شائع کیا ہے تا یکجائی طور پر محفوظ ہوکر استفادہ میں سہولت کا باعث ہوا۔
1889ء میں ایک عیسائی عبداللہ جیمز نے انجمن حمائیت اسلام لاہور کو تین سوالات بغرض جواب بھیجے۔ انجمن نے ان کے جوابات کے لئے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام اور حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحب رضی اللہ عنہ سے درخواست کی۔ جس پر حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے بھی تینوں سوالوں کے جوابات تحریر فرمائے اور حضرت خلیفۃ المسیح الاول نے بھی۔ انجمن نے اس کو ’’ ایک عیسائی کے تین سوال اور ان کے جوابات‘‘ کے عنوان سے ایک رسالہ کی شکل میں1309ہجری بمطابق 1890-91 میں شائع کردیا۔
زیر نظر ٹائپ شدہ مجموعہ میں حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحب کا تحریرفرمودہ جواب قریبا 30 صفحات پر مشتمل ہے۔
اس رسالہ میں قرآن، بائبل اور عقل کی رو سے ثابت کیا گیا ہے کہ حضرت مسیح ناصری صرف ایک انسان تھے، خدا یا خدا کے بیٹے نہ تھے۔ اولاً یہ کتاب 1890ء کے لگ بھگ 22 صفحات پر شائع کیا گیا، پھر دوبارہ جولائی 1904ء میں حافظ حاجی حکیم فضل دین صاحب نے ضیاء الاسلام پریس قادیان سے اسے 400 کی تعداد میں شائع کیا۔
اس رسالہ میں حضور رضی اللہ عنہ کے بعض خطوط درج ہیں، جو حضور نے 1880ء میں ایک شیعہ کو اور ایک اور دوست کو لکھے تھے۔ نیز نسخ قرآن کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے حضور نے بڑی وضاحت سے ثابت کیا ہے کہ قرآن کریم کی کوئی آیت منسوخ نہیں ہے۔ اسے6 اکتوبر 1901ء میں مطبع انوار احمدیہ قادیان نے 400 کی تعداد میں شائع کیا تھا۔
اس دقیق علمی رسالہ میں حضور ؓ نے اپنی کنیت ابو اسامہ استعمال فرمائی ہے۔
اس رسالہ میں ابتدائی اسلامی مسائل مثلاوضو اذان اور نماز وغیرہ کا تفصیلی ذکر ہے۔اوقات نماز، نماز پڑھنے کا طریق، شرائط نماز، ارکان نماز اور واجبات نماز،مفسدات ومکروہات نماز، وغیرہ تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں۔ بچوں، نو مسلموں اور دینیات کی ابتدائی تعلیم سیکھنے والوں کے لئے اس رسالہ کا مطالعہ ایک بہت بڑی نعمت ہے جس میں دین اور ایمان کی باتیں سلیس انداز میں درج ہیں۔
اس رسالہ میں جس کا پہلے نام مبادی الصرف تھا، جو 20 جون 1906ء کو مطبع انوار احمدیہ قادیان سے شائع ہوا، اس میں علم الصرف کے ابتدائی قواعد نہایت آسان اور شستہ زبان میں تحریر کئے گئے ہیں، اندازتحریر ایسا دلکش ہے کہ بچے بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، 1907ء میں آپؓ نے اس میں نحوی قواعد کا اضافہ فرمایا اس کا نام مبادی الصرف و النحو ہوگیا۔