حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیاں
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیاں
ہم اس چھوٹی سی کتاب میں آپ کو بہت ہی ضروری مضمون بتائیں گے۔ اگر آپ نے غور سے اس کا مطالعہ کیا تو ہمیں امید ہے کہ اس کے سمجھ جانے سے اور کئی مضمون بھی آپ کی سمجھ میں آجائیں گے۔ ہمارا یہ مضمون حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیوں کے بارہ میں ہے۔
آپ کو یہ تو پتہ ہی ہوگا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کون تھے؟ کب پیدا ہوئے اور کب فوت ہوئے؟ اس دنیا میں آپ کے تشریف لانے کا کیا مقصد تھااور آپ نے کون کون سے کارنامے سرانجام دئیے؟ لیکن اس کتاب میں ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی چند پیشگوئیوں کے بارہ میں بتائیں گے۔ تاکہ آپ کو یہ بھی علم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ جب اپنے بندوں سے پیار کرتا ہے تو انہیں ایسے ایسے راز بتاتا ہے جو دُنیا میں کسی اور کو معلوم نہیں ہوتے۔ وہ اس بندے کو بعد میں آنے والے زمانے کی خبریں بتاتا ہے جس کے پتہ کرنے کی انسان کو ہر گز طاقت نہیں دی گئی۔ تم خود ہی سوچ کر دیکھ لو کیا تمہیں یہ معلوم ہے کہ کوئی بیمار شفا پا جائے گا یا فوت ہو جائے گا؟ مقدمہ میں ہم جیت جائیں گے یا ہمارا مخالف جیت جائے گا؟ کیا اس سال سیلاب آئے گا یا نہیں؟ ہم تو صرف اندازہ ہی لگاتے ہیں کہ آج دھوپ نکلی ہے۔ اورگرمی کا موسم ہے تو کل بھی دھوپ نکلے گی۔ لیکن تم نے یہ بھی تو دیکھا ہوگا کہ یکایک بادل آئے اور بارش ہو گئی۔ ہم بیمار کی صحت یابی کے لیے پوری کوشش کرتے ہیں۔ اُس کے لیے ڈاکٹر کو بلاتے ہیں۔ دوائی خرید کر لاتے ہیں۔ اُس کی خوراک میں احتیاط کرتے ہیں۔ جس سے ہمیں یہ امید ہو جاتی ہے کہ مریض اچھا ہو جائے گا۔ لیکن ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ ضرور اچھا ہو جائے گا۔ کئی بار ہم نے ایسا بھی دیکھا ہے اور تم نے بھی دیکھا ہوگا کہ معمولی سی بیماری تھی اچھے سے اچھا ڈاکٹر بلایا تھا۔ احتیاط بھی کی جارہی تھی۔ لیکن مریض اچانک فوت ہو گیا۔ کئی بار مقدموں میں بھی ایسا ہوتا ہے۔ ہم یہی سمجھتے ہیں کہ ہم مقدمہ ضرور جیت جائیں گے۔ ہمارے دلائل بڑے مضبوط ہیں۔ لیکن ہوتا یہ ہے کہ ان سب باتوں کے باوجود ہم مقدمہ ہار جاتے ہیں۔ بس یہ اندازے ہی ہوتے ہیں یقینی بات نہیں ہوتی۔ اسی سے تو انسان کی بے بسی کا پتہ چلتا ہے لیکن جب خدا اپنے بندے کو یہ بتادیتا ہے کہ یہ مریض اچھا ہو جائے گا۔ تو خواہ وہ شخص کتنا ہی بیمار کیوں نہ ہو ایسے حالات پیدا ہوجاتے ہیں کہ وہ مریض جسے لوگ سمجھتے ہیں کہ اب یہ موت کے منہ میں ہے اور اس کے بچنے کی کوئی امید نہیں اور یہ آج نہیں تو کل مرجائے گا۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ وہ اس بیماری سے شفا پاجاتا ہے اور یہ صرف اس لیے ہوتا ہے کہ خدا نے ایسا کہا اور خداکی بات کو دُنیا کی کوئی طاقت ٹال نہیں سکتی۔ اسی طرح اگر خدا اپنے بندے کو یہ بتادے کہ اس مقدمہ میں فتح ہو گی تو خواہ مخالف کتنا ہی زور لگائیں۔ جج کیسا ہی دشمن کیوں نہ ہو اس مقدمہ میں ہرگز شکست نہیں ہو گی۔ اسے کہتے ہیں خدا کی خدائی۔ اور خدا جب کسی بندے کو کثرت سے غیب کی خبریں دیتا ہے،جو پوری ہوتی چلی جاتی ہیں تو پھر اسے نبی کہا جاتا ہے۔
بچو! نبی عربی کا لفظ ہے۔ اور اس کے متعلق اگر تم کسی عربی ڈکشنری میں معنی دیکھو تو تمہیں پتہ چلے گا کہ خدا تعالیٰ جس کو کثرت سے غیب کی خبریں دیتا ہے وہ نبی ہی ہوتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو خدا تعالیٰ نے کثرت کے ساتھ غیب کی خبریں دیں۔ آپ نے سینکڑوں پیشگوئیاں فرمائیں اور خدا کے حکم سے ہی یہ باتیں بیان کیں اور یہ سب کی سب اپنے وقت پر پوری ہوئیں اور سچی ثابت ہوئیں۔ اس چھوٹی سی کتاب میں ہم آپ کو چند ایسی پیشگوئیاں بتائیں گے جن سے آپ کو پتہ چل جائے گا کہ کس طرح خدا تعالیٰ نے اپنے اس پیارے بندے کو آنے والے زمانہ کی خبریں دیں اور پھر آپ نے اسی وقت ان کا اعلان بھی کر دیا اور دُنیا کو بتا دیا کہ خدا نے مجھے یہ خبر دی ہے اور اب یہ بات ضرور پوری ہو کر رہے گی۔ اور وقت آنے پر وہ سب باتیں پوری بھی ہو گئیں۔ بے شمار پیشگوئیاں آپ نے اپنی کتابوں میں شائع کیں۔ بعض کے متعلق آپ نے اپنے دوستوں کو بتایا۔ بعض کے بارہ میں آپ نے مخالفین کو بھی بتادیا تاکہ اُنہیں بعد میں یہ کہنے کا موقع نہ ملے کہ یہ یونہی دھوکہ یا فریب تھا۔ یا پہلے تو بتایا نہیں اور جب واقعہ ہوگیا تو کہہ دیا کہ میں نے یہ پیشگوئی کی تھی۔ تو یہ تو پیشگوئی نہ ہوئی۔ اور نہ اسے پیشگوئی کہتے ہیں۔ اس طرح تو بعض نجومی وغیرہ بھی بتا دیتے ہیں۔ پھر بھی نجومی یہ بات کبھی نہیں کہتے اور نہ کہہ سکتے ہیں ،کہ خدا نے انہیں یہ بات بتائی ہے اور یہی فرق خدا کے نبی اور عام نجومی یا دوسرے لوگوں میں ہوتا ہے۔ کہ خدا کا نبی خدا سے خبر پاتا ہے اور پھر اس کے مطابق دنیا کو بتاتا ہے اور اعلان کرتا ہے اور اُسے پورا یقین ہوتا ہے اسی لیے اسے کسی قسم کا خوف نہیں ہوتا اور وہ پیشگو ئی جو خدا نے اسے بتائی ہے وہ عین وقت پر بڑی شان اور شو کت سے پوری ہوتی ہے اور اس کی سچائی کو ثابت کرتی ہے جس سے خدا کی شان دنیا کو نظر آجاتی ہے۔
سچی پیشگوئی اور سچا الہام کیسا ہوتا ہے؟ اس کے متعلق یہ بات تم ہمیشہ یاد رکھو کہ اس قسم کے کلام میں ہمیشہ شان وشوکت اور برکت ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ایک نور ہوتا ہے۔ ایک روشنی ہوتی ہے اور جسے یہ نور دیا جاتا ہے اُسے پھر ان باتوں کے بارہ میں یقین سے بھر دیا جاتا ہے۔ اور اکثر تو ایسا ہوتا ہے کہ اس قسم کا کلام یا بات جو خدااپنے بندے سے کرتا ہے اور اس میں کوئی پیشگوئی ہوتی ہے تو پھر اس قسم کی پیشگوئی کا اثر دور دور تک پڑتا ہے اور یہ ہر لحاظ سے بے نظیر ہوتی ہے اور پھر اس میں خدا تعالیٰ کا بڑا رعب نظر آتا ہے۔ خدا کی مدد اس کے ساتھ ہوتی ہے۔ بعض اوقات پیشگوئی اس کے اپنے لیے ہوتی ہے اور کبھی اس کی بیوی اور بچوں کے لیے ہوتی ہے اور کبھی اس کے دوستوں کے لیے ہوتی ہے اور کبھی دشمنوں کے لیے اور بعض اوقات ساری دُنیا کے لیے ہوتی ہے۔ اور خدا کا وہ پیارا بندہ بڑی چھپی ہوئی اور مخفی باتوں کو دیکھ لیتا ہے۔ اور اکثر اوقات اسے تحریریں دکھائی جاتی ہیں اور کبھی دور دراز کی چیزیں پوری اس کے سامنے آجاتی ہیں گویا کہ وہ انہیں اپنے پاس ہی پڑی ہوئی دیکھ رہا ہے۔ اور پھر اس کے کانوں کو بھی ایسی طاقت دی جاتی ہے کہ وہ خدا کے فرشتوں کی آوازیں سنتا ہے اور تسلی،اطمینان اور سکون پاتا ہے اور اس کے دل کو ایسی قوت دی جاتی ہے کہ بے شمار باتیں اس کے دل میں پڑجاتی ہیں جو بالکل صحیح ہوتی ہیں۔
بچو! تم یوں سمجھ لو کہ اُس کی زبان پھر خدا کی زبان ہوتی ہے۔ اس کا ہاتھ خدا کا ہاتھ ہوتا ہے اور جو کچھ اُس کی زبان بولتی ہے وہ خدا کی طرف سے ہی ہوتا ہے۔ اور پھر اس پر ایک نور ہی نور ہوتا ہے۔ جسے ایک نہ ماننے والا بھی محسوس کر سکتا ہے۔ اُس کا تو پہنا ہوا کپڑا بھی برکتوں سے بھر جاتا ہے۔ اور اکثر اوقات تو اس شخص کو چھونا بھی برکت اوررحمت کا باعث ہو جاتا ہے اور جس جگہ وہ رہتا ہے خدا اس جگہ میں بھی رحمتیں اور برکتیں رکھ دیتا ہے۔ اس کے گاؤں اور شہرکو خاص برکت عطا کی جاتی ہے۔ اور دیکھوکہ یہ بات کیسی عجیب ہے کہ جن لوگوں سے وہ خوش ہوتا ہے خدا ان کو ترقی دیتا ہے ان کو مصیبتوں اور بلاؤں سے بچاتا ہے لیکن وہ جن سے ناراض ہوتا ہے ان کی تباہی اور بربادی میں کوئی شک نہیں رہتا۔ اس کی دعا معمولی دعا بھی نہیں ہوتی اور جس شخص کے لیے وہ دعا کرتا ہے اس کی مصیبتیں دور ہوتی چلی جاتی ہیں۔
پیارے بچو! یہ باتیں تم نے پڑھ لیں تواب اس کے بعد ہم آپ کو یہ بات سمجھاتے ہیں کہ اس زمانہ کی اصلاح کے لیے حضرت مرزا غلام احمد صاحب تشریف لائے وہ مسیح موعود بھی تھے اور خدا کے نبی بھی۔ خدا نے ان سے پیار کیا اور انہوں نے خدا سے محبت کی جس کے نتیجہ میں خدا تعالیٰ نے انہیں بے شمار نشان عطا کیے جو سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد تک پہنچتے ہیں اس چھوٹی سی کتاب میں ہم سارے نشان کیسے بیان کر سکتے ہیں اس کے لیے تو بہت بڑی کتاب کی ضرورت ہو گی۔ آپ نے تو اپنے ان نشانات اور پیشگوئیوں کو اپنی بڑی بڑی کتابوں میں تفصیل سے لکھا ہے لیکن ہم آپ کے لیے صرف چند پیشگوئیاں اس کتاب میں بیان کریں گے کہ وہ کن حالات میں کی گئیں اورکس طرح پوری ہوئیں؟ اب ہم آپ کو وہ چند پیشگوئیاں سناتے ہیں جن کے بارہ میں خدا نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو قبل ازوقت بتایا اور کس طرح وہ بڑی شان و شوکت سے پوری ہوئیں۔