بزرگان سلف کے ارشادات کی روشنی میں
مخالفین جماعت کی طرح طرح کی الزام تراشیوں میں سے ایک جماعت احمدیہ کو منکر ختم نبوت قرار دینا بھی ہے کہ نعوذباللہ جماعت احمدیہ حضرت محمد مصطفی خاتم النبیین ﷺ کو خاتم النبیین نہیں مانتی اور اس طرح امت محمدیہ کے تیرہ سو سالہ مسلک سے انحراف کرکے ایک الگ اور نیا مذہب بنا لیا ہے۔دوسرے بہت سے بے سروپاالزامات کی طرح یہ الزام بھی جھوٹا، غلط اور بےبنیاد ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ جماعت احمدیہ اپنے آقا و مطاع ختمی مرتبت حضرت محمد ﷺ کو خاتم النبیین جس قوت، معرفت اور یقین کامل کے ساتھ تسلیم کرتی ہے اس کا لاکھواں حصہ بھی ان مخالفین کو نصیب ہی نہیں ہے۔
ختم نبوت کے اقرار کی حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی عبارتوں کو ہمارے مخالفین یہ کہہ کررد کردیتے اور غلط فہمیاں پھیلاتے ہیں کہ یہ اقرار محض لفظی ہے اور مرزا صاحب نے تو نئی نبوت کا دروازہ کھولا ہے، امتی نبی، ظلی نبی کی اصطلاحیں از خود گھڑ لی ہیں ورنہ گزشتہ تمام صدیوں سے امت کے بزرگان نبوت کو مطلقاً اور کلیۃً بند مانتے آئے ہیں۔
اس کتاب میں فیصلہ کی بہت ہی آسان راہ دکھائی گئی ہے۔ امت محمدیہ کے مسلمہ بزرگان، اقطاب اور اولیاء کے ثقہ اقتباسات درج کئے گئے ہیں ۔ جن کے مطالعہ اور موازنہ سے صاف پتہ چل سکتا ہے کہ امت میں تفریق اور کج روی کا وطیرہ مخالفین احمدیت نے اپنا یا ہوا ہے یا جماعت نے؟
اس کتاب کا مطالعہ ہر صاحب انصاف قاری کے لئے صورت احوال واضح کرنے کے لئے کافی ہے۔