1984 میں ایک فوجی آمر جنرل ضیاء الحق نے پاکستان میں احمدیوں کے خلاف بدنام زمانہ امتناع قادیانیت آرڈیننس XX جاری کرکے ان کی مذہبی آزادی بلکہ بنیادی انسانی حقوق سلب کرنے کی راہ اپنالی تو فاضل مصنف سمیت چند احمدی وکلاء نے وفاقی شرعی عدالت میں درخواست دی کہ یہ نیا قانون قرآن و سنت سے منافی ہے اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ فاضل مصنف نے عدالتی کارروائی میں مرکزی کردار خوب نبھایا اور وہاں موجود لوگوں نے محسوس کیا کہ یہ خلافت کی دعا سے تائیدات، رعب اور نصرت الٰہی کا ناقابل فراموش تجربہ تھا۔
جماعت کی طرف سے جو نکات اٹھائے گئے، وہ علمی اور تاریخی لحاظ سے اہمیت کے حامل اور احمدیہ علم الکلام کی برتری اور فضیلت کو ثابت کرنے والے ہیں، عدالتی کارروائی کی تیاری اور پیش کش کے دوران جو جدوجہد ہوئی، اور جو علمی کارہائے نمایاں سرانجام دیئے گئے وہ جماعتی تاریخ کا حصہ ہیں، فاضل مصنف نے حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی ہدائیت پر اس کارروائی کو مختصر کرکے کتابی شکل میں مدون اور محفوظ کردیا ہے۔ تین سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ کتاب اسلام انٹرنیشنل پبلی کیشنز کی شائع کردہ ہے۔