1974ء قومی اسمبلی پاکستان میں کیا ہوا؟
مولانا دوست محمد شاہد، مؤرخ احمدیتانٹرویوز رکن وفد جماعت احمدیہ مؤرخ احمدیت حضرت مولانا دوست محمد صاحب شاہد
1974 کا سال جماعت احمدیہ کی تاریخ اور پاکستان کی آئینی و سیاسی تاریخ کے ابواب سے کبھی بھی مٹ نہ پائے گا، یہ وہی سال ہے جب طاقت کے زعم میں اکثریت نے بڑی شیخی بگھارتے ہوئے نوے سالہ مسئلہ حل کرنے کا اعلان عام کیا لیکن بنیادی انسانی حقوق اور عقل انسانی سے متصادم اس قانون سازی نے ھادی برحق ﷺ کی حدیث کی سچائی پر مہرتصدیق ثبت کردی۔
جماعت احمدیہ کی طرف قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاسات میں پیش ہونے والے وفد کے ایک رکن مولانا دوست محمد شاہد صاحب نے 2006ء میں اپنے ذاتی نوٹس، مشاہدات اور یادداشتوں کو ایم ٹی اے کے ناظرین کے لئے متفرق اقساط میں انٹرویو کی شکل میں عکسبند کروایا تھا۔ ان انٹرویوز کو مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان نے افادیت کے پیش نظر اور تاریخ کو مسخ ہونے سے بچانے کے لئے تحریری شکل میں ڈھالا، نوک پلک درست کی، بیان کردہ حوالہ جات کی ری چیکنگ کی اور ایک دیدہ زیب کتاب کی شکل میں طبع کروایادیا ہے۔
سینکڑوں صفحات کی اس کتاب میں پیش کردہ حقائق اور دلچسپ واقعات پاکستان میں اس کے باسیوں کے مذہب کی تعین کرنے کی تمام تر کارروائی کو بودے پن سے لبریز کارعبث ثابت کر رہے ہیں اور اس کو مذہب کے نام پر سیاست کی خوفناک تاریخ کا ہی تسلسل سمجھا جاسکتا ہے۔
ٹائپ شدہ اس کتاب میں افادیت کی خاطر مواد کو ذیلی عناوین بنا کر تقسیم کیا گیا ہے نیز آخر پر تائیدی حوالہ جات کے اصل عکس بھی پیش کرکے کتاب کو مزید قیمتی بنادیا گیا ہے۔