ایم ایم احمد ۔ شخصیت اور خدمات
ایک خاد م کی خوبصورت یادیں
(مکرم محمد صدیق بھٹی صاحب امریکہ)
مجھے ساڑھے پانچ سال سے کچھ زیادہ عرصہ حضرت میاں صاحب کے پاس ڈیوٹی کرنے کا موقعہ ملا-میں نے حضرت میاں صاحب کو بہت ہی پیارا روحانی باپ سمجھ کر ڈیوٹی کی- میں پہلی دفعہ 6مئی 1994ء کو حضرت میاں صاحب کے پاس ڈیوٹی کرنے پہنچا اس وقت ان کی آنکھوں کا آپریشن ہوا تھا اور وہ دفتر والے کمرے میں ٹھہرے ہوئے تھے آہستہ آہستہ ٹھیک ہو گئے اور پھر جماعتی کاموں میں دن رات مشغول ہو گئے کیونکہ اسی سال حضرت صاحب نے بھی دورہ پر آنا تھا- تقریباً ہر روز میٹنگ کبھی گھر میں کبھی بیت الذکر میں ہوتی- خدا کے فضل سے مکمل صحت یاب بھی ہو گئے لیکن عمر کے لحاظ سے اور ورزش وغیرہ بالکل نہ ہونے کی وجہ سے کمزور تھے بلکہ کمزوری نے اپنی جگہ اس وقت سے ہی بنا لی تھی-
حضرت میاں صاحب کا دستر خوان ماشاء اللہ بہت بڑا تھا ہر وقت کوئی نہ کوئی مہمان موجود ہوتا مقامی خاندان کے علاوہ جماعتی اور دوسرے دوست بھی اکثر آتے رہتے- اور میاں صاحب مہمانوں کے آنے پر خوش ہوتے طبیعت بہت ہی نفیس تھی ہر روز صبح اٹھ کر تیار ہوتے اپنے ہی کمرے میں چھوٹا سا دفتر بنایا ہوا تھا اور کام شروع کر دیتے یہ بات آج سے ڈیڑھ سال پہلے کی لکھ رہا ہوں -پاکستان سے بھی ان کے پرانے دوستوں میں سے اگر کوئی امریکہ آتا تو حضرت میاں صاحب سے ضرور ملنے آتا میاں صاحب بھی بہت خوش ہوتے اور مہمان دوست تو اور بھی خوش ہوتے –
اسی طرح انٹرویو کرنے کے لئے بھی دو تین دفعہ لوگ آئے- حضرت میاں صاحب ان سے خندہ پیشانی سے ملتے اور ان کی مہمان نوازی کرتے- حضرت میاں صاحب کی ایک عادت بہت خوب تھی خود بہت کم بولتے تھے اور دوسروں کی بہت سنتے تھے یہاں امریکہ میں بھی بہت دوست تھے جناب معین قریشی صاحب جناب اعظم زئی صاحب اور جناب ڈاکٹر حیدر صاحب- ان سے بہت پیار تھا- ہر ہفتے رات کو انہیں کھانے پر بلاتے بلکہ اگر وہ نہ آتے تو فون کرکے بلاتے ڈاکٹر صاحب بھی حضرت میاں صاحب کو خوش رکھنے کی کوشش کرتے خاندان والوں سے بھی بہت پیار تھا اکثر کسی نہ کسی کی دعوت کرتے رہتے کوئی پاکستان سے خاندان کا فرد آ جاتا تو ضرور کھانے پر بلاتے- میں حضرت میاں صاحب کی زیادہ خدمت تو نہ کرسکا لیکن اس کے باوجود حضرت میاں صاحب نے ایک سال کے دوران مجھے بڑی دعائیں دیں صدیق میں تمہارا بڑا مشکور ہوں – صدیق خدا تمہیں ھرا رکھے وغیرہ-
حضرت بڑی بی بی صاحبہ صاحبزادی امۃ القیوم صاحبہ جن کا میں ذکر نہ کروں تو زیادتی ہو گی حضرت بڑی بی بی صاحبہ نے جو خدمت کی ہے ایسی خدمت فی زمانہ کوئی خاتون نہیں کر سکتی بہت صابر اور بہت حوصلے والی خاتون ہیں مولاکریم انہیں صحت والی لمبی عمر دے – آمین
مکرم ظاہر احمد صاحب عرف بتونے بھی کمال کی خدمت کی ہے- ایسی خدمت کی کہ نہ دن دیکھا نہ رات اور پھر لمبی بیماری سے تو اکثر لوگ تھک جاتے ہیں پر ظاہر احمد صاحب نے حق خدمت ادا کر دیا- ہسپتال کے ننگے فرش پر لیٹے رہنا- گھر میں بھی کوشش کرتا رہا کہ حضرت میاں صاحب تھوڑی بہت ورزش کریں – دراصل میاں صاحب کے جسم کے پٹھے لمبا عرصہ لیٹ لیٹ کر مضمحل ہو چکے تھے اب ورزش کرنے کی ہمت نہ تھی بتوصاحب کہتے وعدہ کریں کہ صبح ورزش کریں گے- حضرت میاں صاحب کہتے بتو تم میرے پیارے ہو میں وعدہ کرتا ہوں میں ورزش کروں گا پر ابھی نہیں – میں پاس کھڑا ہوتا جب یہ الفاظ میں سنتا تو میرا دل کرتا میں پیارے میاں صاحب سے لپٹ جاؤں لیکن احترام ضروری تھا آخر میں میں دعا کرتا ہوں کہ مولا کریم حضرت پیارے میاں صاحب کو جنت الفردوس میں جگہ دے- آمین