ایم ایم احمد ۔ شخصیت اور خدمات
پاکیزہ خاندان
براہین احمدیہ جلد چہارم (جو 1884ء کی تصنیف ہے) میں حضرت مسیح موعود کے یہ الہامات درج ہیں۔ سبحان اللّٰہ تبارک و تعالٰی زاد مجدک۔ ینقطع آباء ک و یبدء منک نصرت بالرعب و احییت بالصدق ایھا الصدیق۔ نصرت و قالوا لات حین مناص۔ (براہین احمدیہ۔ روحانی خزائن جلد1صفحہ 583)
اس کا ترجمہ حضرت مسیح موعود یوں فرماتے ہیں۔ تمام پاکیاں خدا کے لئے ہیں جو بڑی برکتوں والا اور عالی ذات ہے۔ اس نے تیری خاندانی بزرگی کو تیرے وجود کے ساتھ زیادہ کیا۔ اب ایسا ہوگا کہ آئندہ تیرے باپ دادے کا ذکر منقطع کیا جائے گا اور ابتدا خاندان کا تجھ سے ہوگا۔ تجھے رعب کے ساتھ نصرت دی گئی ہے اور صدق کے ساتھ تو اے صدیق زندہ کیا گیا۔ نصرت تیرے شامل حال ہوئی اور دشمنوں نے کہا اب گریز کی جگہ نہیں۔ (تریاق القلوب۔ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 275)
ان الہامات کے مطابق حضور کی دوسری شادی نومبر 1884ء میں سادات خاندان میں حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہ بنت حضرت میر ناصر نواب صاحب سے ہوئی۔ حضور اس خاندان کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ ’’اس (خدا) نے پسند کیا کہ اس خاندان کی لڑکی میرے نکاح میں لاوے اور اس سے وہ اولاد پیدا کرے جو ان نوروں کو جن کی میرے ہاتھ سے تخمریزی ہوئی ہے دنیا میں زیادہ سے زیادہ پھیلا دے‘‘ (تریاق القلوب روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 275)
الہامات الٰہیہ میں اس مبارک خاتون کے نام کی طرف بھی اشارہ کیا گیا تھا۔ چنانچہ براھین احمدیہ کے مذکورہ الہامات میں نصرت کا لفظ دو دفعہ ہے۔ حضور اس لفظ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ اس جگہ عربی الہام میں جیسا کہ نصرت کا لفظ واقع ہے اسی طرح میری خاتون کا نام نصرت جہاں بیگم ہے جس کے یہ معنے ہیں کہ جہاں کو فائدہ پہنچانے کے لئے آسمان سے نصرت شامل حال ہوگی۔ (تریاق القلوب روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 276)
میری یہ بیوی جو آئندہ خاندان کی ماں ہوگی اس کا نام نصرت جہاں بیگم ہے یہ تفاول کے طور پر الہامات کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے کہ خدا نے تمام جہان کی مدد کے لئے میرے آئندہ خاندان کی بنیاد ڈالی ہے۔ (تریاق القلوب روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 275)
حضرت مسیح موعودکے الفاظ ’تمام جہان کی مدد‘ قابل غور ہیں کیونکہ یہ وسیع معانی اور وسیع دائروں پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اصل اور حقیقی مقصود تو دین کی خدمت اور روحانیت کا غلبہ ہے اور اس مقصد کے لئے اس خاندان کو بے تحاشا قربانیاں دینے اور شاندار فتوحات حاصل کرنے کی توفیق دی ہے مگر وہ صلاحیتیں زندگی کے ہر میدان میں جلوہ گر ہوئیں اور تمام جہان کی ہر رنگ میں امداد بلکہ رہنمائی کرنے کا اس خانوادے کو موقع ملا ہے۔
حضرت مسیح موعود کی دعاؤں اور قوت قدسیہ کے طفیل اللہ تعالیٰ نے اس خاندان کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ متنوع۔ عدیم المثال اور زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والی صلاحیتیں بکھیر دی ہیں۔ جس میدان میں کسی نے محنت اور دعا کے ساتھ قدم اٹھایا اسے خدا نے ہر قسم کے پھول پھل لگائے اور دنیا کے سامنے ایک ممتاز حیثیت میں ابھرا۔
اس شجرہ طیبہ کا بلند ترین پھل مصلح موعود تھا۔ جسے علوم ظاہری وباطنی سے پر کیا گیا تھا۔ وہ سلطان البیان تھا اس کی برکتیں تمام زمین پر پھیلیں، قوموں نے اس سے برکت پائی اور دنیا میں اس نے ایک عظیم انقلاب کی بنیادڈال دی۔
وہ نافلہ موعود بھی اسی خاندان کا ہے جس نے یورپ اور امریکہ اور افریقہ میں جاکر خدائے واحد کا پیغام سنایا۔ کل عالم کو محبت کا پیغام دیا۔ اور امن کا سفیر کہلایا۔
اور مہدی کا منادی بھی اسی خاندان کی شاخ طوبیٰ ہے جو مسیح الزماں اور اس کے مقدس آقا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کی نشرواشاعت میں عالمی مواصلاتی رابطوں کے ذریعہ ہمہ وقت مشغول ہے۔ جس نے خدا کی خاطر وطن چھوڑ کر یورپ میں ڈیرہ لگایا مگر دین کو مضبوط گھر مہیا کر دیا ہے۔
اور ماموروں کا چاند بھی اسی خاندان کے افق سے طلوع ہوا جس کے اندر جمال کی ٹھنڈی اور پاکیزہ روشنی تھی جس کی بصارت اور بصیرت بے مثال تھی جس کا ہر لفظ موتی اور ہر حرف نگینہ تھا۔
اسی خاندان کا ایک فرد وہ بادشاہ اور قاضی تھا جو شاہانہ سخاوت اور دریا دلی کا ایک شاندار نمونہ تھا اور غریبوں کی دلداری اور مشکل کشائی پر کمر بستہ تھا۔
اس شجرہ کی کسی شاخ نے ڈاکٹری، سرجری اور ہومیوپیتھی میں کمال حاصل کیا۔ تو کسی نے انجینئرنگ میں اہل زمانہ سے خراج تحسین وصول کیا کسی نے ملکی سیاست اور انتظام میں ابنائے عالم کی رہنمائی کی تو کسی نے تعلیم و سائنس کے تاریک گوشے روشن کئے۔ کسی نے فوجی اور دفاعی شعبہ میں نئے سنگ میل نصب کئے تو کسی نے علم و ادب اور شاعری میں نئے چراغ جلائے۔ کسی نے معیشت اور اقتصادیات میں اپنا لوہا منوایا تو کسی نے صنعت و حرفت میں قوم کو نئی راہیں دکھائیں۔ کسی نے زراعت، جانوروں اور شہد کی دنیا میں نئے راز معلوم کئے تو کسی نے بنجر زمین کو گل و گلزار بنانے کے محیر العقول کارنامے کر دکھائے۔
مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی غیر معمولی صلاحیتوں اور برکات سے سرفراز فرمایا گیا۔
ان کی سرخیل وہ نواب اور دخت کرام ہیں جو مسیح موعود کی بیٹیاں ہیں اور پھر وہ عورتیں جن کی اولاد کو خدا نے خلافت کے منصب پر فائز کیا اور وہ بھی جنہیں خلفاء اور دیگر مبارک وجودوں کے قدم بقدم خدمت سلسلہ اور خدمت نوع انسانی کی توفیق ملی۔
الغرض اس خاندان نے الٰہیات، علوم قرآن و حدیث، تاریخ اور اس کا فلسفہ، سیرت، تقریر و تحریر، تنظیم کاری، آبادکاری، سیاست کاری، شہروں کی آبادی، ادب اور شاعری، سیاست، خارجہ، ملی اور بین الاقوامی امور، شکار، سلیقہ، سادگی، علم انساب، کھیل وغیرہ علم و عمل کی ہر شاخ کو نئے پھولوں سے آراستہ کیا اس نے جتنے مختصر عرصہ میں وسائل کی کمی اور حالات کے جبر کے باوجود زندگی کے متعدد شعبوں میں جن ذھنی اور قلبی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے شاید اس کی مثالیں بہت کم ہوں گی وذلک فضل اللہ۔ حضرت صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب اسی مقدس خاندان کے درخشندہ گوہر تھے جس نے بے سروسامانی، سخت مخالفت، کفر کے فتووں، قتل کی دھمکیوں، علم و فضل کی ناقدری اور جاہلانہ تعصب کے باوجود مسلسل آگے قدم بڑھایا۔