حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کا پیدا کردہ عظیم الشان لٹریچر قرآن کریم کے اصولوں کی مکمل اتباع میں ہمہ گیر نوعیت کا ہے، جس میں علاوہ دیگر خصائص کے اسلامی عقائد و نظریات اور فقہی مسائل و مضامین اور دیگر تعلیموں اور اصولوں کی فلاسفی اور حکمت جس شان اور انداز میں بیان کی گئی ہے اس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ حضور علیہ السلام نے اپنے مخصوص اندازِ بیان سے تمام اسلامی مسائل کو ایسے آسان مگر پرشوکت طریق پر حل کیا ہے کہ شریعت اسلامی کا مغز اور اس کی حقیقت و عظمت دل پر نقش ہوجاتی ہے۔
حضور علیہ السلام کے اس بلند پایہ لٹریچر کو حق تعالیٰ نے ایسی مقبولیت بخشی کہ مختلف مکاتب فکر کے چوٹی کے دینی رہنماؤں اور پیشواؤں نے اس سے بھرپور استفادہ کرکے عملی طور پر اس کی فوقیت اور برتری کا اعتراف کیا ہے۔ جس کی ایک حیر ت انگیز مثال جناب مولانا محمد اشرف علی تھانوی کی کتاب ’’احکامِ اسلام عقل کی نظر میں‘‘ ہے جو پہلی بار تقسیم ملک سے قبل انڈیا سے چھپی تھی اور پاکستان میں اس کی اشاعت مئی 1978 میں ہوئی تھی۔ اس کتاب کی اشاعت پر مرتب کے حق میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے گئے اور اعلیٰ پایہ تصنیف پر مصنف کے لئے داد و تحسین کے ڈونگرے برسائے گئے۔
مورخ احمدیت مولانا دوست محمد شاہد صاحب نے اپنی اس زیر نظر کتاب میں ثابت کیا ہے کہ تھانوی صاحب کی کتاب کا اولین اور اہم ترین ماخذ حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کا لٹریچر تھا جہاں سے بکثرت فقرے ہی نہیں بلکہ صفحات کے صفحات بھی خفیف سے تصرف کے ساتھ لفظاً لفظاً زینت کتاب ہوئے ہیں ۔اور معین طور پر بتایا ہے کہ پنجوقتہ نمازوں، اسلامی عبادات، اخلاق، حرمت خنزیر، اسلامی نکاح، قبولیت دعا وغیرہ پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے آفاقی افکار کو مولوی اشرف علی تھانوی نے اپنی کتاب میں نام لئے بغیر سجایا ہے۔