جماعت احمدیہ کی دشمنی میں مخالفین نے روز اول سے حربہ استعمال کیا ہے اور جس میں عقوبت دارین سے بے نیاز ہوکر وقت بے وقت جھوٹ کو بھی شامل کر لیا جاتا ہے۔ مولانا موصوف نے اپنے اس تحقیقی مقالہ میں مخالفین کے جماعت احمدیہ کے آغاز کے متعلق ایک بالکل بے بنیاد الزام کی قلعی کھولی ہے کہ کس طرح سادہ لوح اور بے علم لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے کہ ایک خاص برطانوی منصوبے کے تحت عالم اسلام میں تخریب پیدا کرنے کے لئے مرز ا غلام احمد قادیانی کو کھڑا کیا گیا تھا۔ جدید سائنٹفک بنیادوں پر اپنی تحقیق کو استوار کرتے ہوئے مولانا موصوف نے بتایا ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کے ماتحت مسلمان دستوں نے سکھوں کے خلاف معرکے کئے تھے اور جب پنجاب برطانوی عملداری میں آیا تو مسلمانوں کی انگریزوں سے کیسی وفاداری تھی، اور الحاق پنجاب کے بعد کس طرح صوبے کا زریں ترقیات کاشاندار دور آیا تھا۔ پھر غدر کے معرکوں میں مسلمان سپاہ کا کیا طرز عمل تھا۔ برطانیہ کے زیر انتظام اور سرپرستی میں پشتو انگریزی ڈکشنری کی تیاری میں کس کس نے مدد کی تھی۔ اور اس جیسے دیگر امور کی تاریخی اصولوں پر حقیقت افشاں کی ہے اور جماعت احمدیہ پر انگریز کے پروردہ ہونےکے الزام کا مدلل رد کیا ہے۔
نیز وکٹوریہ عہد کے بارہ میں اکابر مسلم رہنماؤں کی نظم و نثر میں مدح سرائی اور قصیدہ گوئی کا بھی انتخاب پیش کیا ہے اور عصر جدید کے نام نہاد مؤرخین کے مغالطوں کا بھی جائزہ لیا ہے۔ یوں ختم نبوت کی حفاظت کا نعرہ لگا کر اسلام دشمنی کے علمبرداروں کی حقیقت واضح کی گئی ہے اور جماعت احمدیہ کی خدمت اسلام کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔