مجلس انصار اللہ جماعت احمدیہ عالمگیر کی وہ ذیلی تنظیم ہے جس کی بنیاد حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اپنی خاص دعاؤں سے 26 جولائی 1940ء کو رکھی تھی۔ قریباً پون صدی کا سفر طے کرتے ہوئے اس ذیلی تنظیم خلفائے احمدیت کی مسلسل رہنمائی اور سرپرستی میسر رہی اور اس کی شاخیں قادیان دارالامان سے نکل کر اب دنیا کے کونے کونے میں پھیل چکی ہیں ۔
مجلس شوریٰ انصاراللہ 1972ء میں منجملہ اور امور کے یہ فیصلہ کیا گیا کہ مجلس انصار اللہ کی تاریخ لکھی جانی چاہئے تا کہ اس سے متعلق تمام کوائف محفوظ اور یکجا ہوجائیں۔یہ بہت ہی محنت طلب کام تھا او رمکرم پروفیسر حبیب اللہ خان صاحب نے اس اہم ذمہ داری کو قبول کیا، اور سن 1978ء میں پہلی جلد سامنے آئی جو اس ابتدائی دور کی تاریخ پر مشتمل تھی، اس کتاب میں نہ صرف انصار اللہ کے مختلف ادوار اور ترقیات کا ذکر تھا بلکہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ، حضرت مرزا ناصر احمد صاحب خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ اور حضرت صاجزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ایم اے رضی اللہ عنہ کے وہ ارشادات اور ہدایات جو وقتاً فوقتاً انہوں نے انصاراللہ کو ارشاد فرمائیں اور انصاراللہ کے قیام کی جو اغراض انہوں نے متعین فرمائیں درج کر دی گئیں۔
اس سلسلہ کی اگلی جلدوں میں 2003ء تک کی انصاراللہ کی تاریخ کو احسن طریق پر محفوظ کرنے کی سعی کی گئی ہے۔