1947ء سے 1958ءتک
قیام پاکستان اور ہجرت کے موقع پر احمدی خواتین کی جرأت و دلیری کے زریں نمونے لئے اس جلد میں پاکستان میں قائم ہونے والے نئے مرکز میں احمدی خواتین و بچیوں کی تعلیم و تربیت اورانکی سماجی وروحانی و علمی و ادبی بہتری کے منصوبوں پر از سر نوکام کے آغاز کی تاریخ کو سموئے ہوئے اس جلد دوم کونہایت محنت سے مرتب کیا گیا ہے۔
لجنہ اماء اللہ کے قیام پرقریبا ً25 برس مکمل ہوچکے تھے ، لیکن تقسیم ملک اور ہجرت کے سانحوں اور برصغیر میں چلنے والی انقلاب کی آندھی و طوفان نے دیگر سب شعبوں اور گروہوں کی طرح لجنہ کے منصوبوں کو بھی شدید متاثر کیا لیکن اپنے اولوالعزم قائد حضرت مصلح موعود ؓ کی قیادت اور رہنمائی نے اپنا سفر پھر سے شروع کیا اور بہت جلد دوبارہ مستحکم بنیادوں پر ترقی کی شاہراہوں پر گامزن ہونے لگے۔
تاریخ لجنہ اماء اللہ کی یہ جلد ایمان افروز بھی ہے اور ازدیاد علم کا موجب بھی۔