حضرت اقد س مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے کسر صلیب کے آفاقی مشن میں خارق عادت کامیابی حاصل کی، اورمسیح ناصری کی واقعہ صلیب کے بعد فلسطین سے کشمیر ہجرت اور یہاں تدفین ہونے کے متعلق ثقہ دلائل سے آراستہ اور کثیر جہتی، گہری تحقیق سے مزین قیمتی لٹریچر تیار فرمایا۔ مریم علیھا السلام کے بیٹے کی خدائی کے غلط عقیدہ کو پاش پاش کرنے والی اس تحقیق کو آپ علیہ السلام کے بعد آپ کی جماعت نے بھی جاری رکھا، جیسا کہ اکتوبر 1936ء میں بکڈپو تالیف و اشاعت قادیان سے شائع ہونے والی یہ قریباً پونے دو سو صفحات کی یہ کتاب ہے جس کی تیاری کے لئے مصنف نے 15 پرانے قبرستان دیکھے، 20 پرانے کھنڈرات اور قدیمی عمارات ملاحظہ کیں، ایک سو سے زائد کتب ملاحظہ کیں، جو عربی فارسی اور انگریزی زبانوں میں تھیں، کشمیری زبان سیکھی، کشمیری اور عبرانی زبانوں کے الفاظ کا باہمی مقابلہ اور مشابہت پر نگاہ کی، اہل کشمیر کے خدو خال کا مطالعہ کیا، ان کے رسم و رواج اور قدیم روایات پر غور کیا، مضافات وادی کا دورہ کیا، بہت سے مقامات کے فوٹو لئے۔ وغیرہ وغیرہ
الغرض فاضل مصنف نے قبر مسیح کے متعلق جدید خطوط پر تحقیق کرکے نہایت قابل قدر مواد جمع کردیا ہے۔