جلد اوّل تا پانزدہم
حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد، المصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانیؓاللہ تعالیٰ نے اس زمانہ کے مامور حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوٰة والسلام کو عظیم الشان رحمت کے نشان کے طور پر پسر موعود کی بشارت عطا فرمائی جو حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃالثانی المصلح الموعود رضی اللہ عنہ کے وجود میں پوری ہوئی اور کلمات الہامیہ آپ کے وجود مسعود میں جلوہ گر ہوئے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ’اسے علوم ظاہری و باطنی سے پُر کیا جائے گا۔‘ قرآن مجید فرقانِ حمید کے وہ علوم و معارف بھی آپ کو سکھائے گئے جو اس سے پہلے منکشف نہ تھے۔ چنانچہ آپؓ نے قرآن کریم کی تفسیر تحریر فرمائی اور اس کے مطالب و معانی اور نکاتِ عجیبہ کو ظاہر و باطن میں پھر زندہ فرمادیا۔ یہ تصنیف لطیف موسوم بہ تفسیرِ کبیر اس مذکورہ بالا بشارت کی صداقت کا ایک زندہ ثبوت اور شاہد ناطق ہے اور لاریب قرآنی علوم و معارف کا ایک بیش بہا خزانہ ہے جو خدا تعالیٰ نے موجودہ زمانہ کی ضرورتوں کے موافق ظاہر فرمادیا ہے۔
تفسیر کبیر کی پہلی جلد ۱۹۴۰ء میں اشاعت پذیر ہوئی۔ بعدہٗ مختلف وقتوں میں اس کے کل ۱۱ جلدیں شائع ہوئی تھیں۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی اوائل خلافت میں ہی ارشاد فرمایا کہ تفسیر کبیر کی صدسالہ جوبلی کے تحت دوبارہ اشاعت کی جائے۔ چنانچہ اس کے پازیٹو بنواکر گیارہ کی بجائے دس جلدوں میں شائع کیا گیا۔
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس علمی خزینہ کی اشاعت کاتازہ ایڈیشن طبع کروانے کی ہدایت فرمائی ہے۔ پہلی طباعت کتابت ہوکر شائع ہوئی تھی اور باریک قلم سے لکھائی کی وجہ سے پڑھنے میں دقت محسوس ہوتی تھی۔ ہر صفحہ پر دو کالم تھے۔ چنانچہ یہ نیا ایڈیشن حسب ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کمپوز کروایا گیا ہے، اس کا فونٹ سائز ۱۴ مقرر کیا گیا ہے اور دو کالموں کی بجائے عبارت کو ایک ہی سطر میں مسلسل کردیا گیا ہے۔ نیز حضور انور کی ہدایت تھی کہ جلدوں کی ضخامت کو بھی متوازن اور ہلکا رکھا جائے تاکہ پڑھتے ہوئے ہاتھوں میں پکڑ کر سنبھالنے میں دقت نہ ہو۔ اس ہدایت پر عملدرآمد کے نتیجہ میں تفسیر کبیر کی جلدوں کی تعداد دس سے بڑھ کر پندرہ ہوگئی ہے۔ اس وجہ سے حلِ لغات کا مقامات میں بھی ادل بدل کرنا پڑا ہے۔علاوہ ازیں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت کے مطابق تفسیرِ کبیر عربی ایڈیشن کی طرز پر حوالہ جات کی تخریج کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں تفسیرِ کبیر عربی ترجمہ سے بھی استفادہ کیا گیا ہے۔ عربی عبارات بالخصوص حلِ لغات کے مواقع پر عربی عبارات جہاں اعراب کا اہتمام نہ تھا وہاں اعراب لگائے گئے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزانہ دعا ہے کہ اس تفسیر کی اشاعت کو ’دینِ اسلام کا شرف اور کلام اللہ کا مرتبہ لوگوں پر ظاہر کرنے کا موجوب بنائے۔‘