تفہیماتِ ربانیّہ

مولانا ابوالعطاء جالندھری، سابق مبلغ بلاد عربیہ و پرنسپل جامعۃ المبشّرین

منشی محمد یعقوب صاحب نائب تحصیلدار ریاست پٹیالہ نے سالہاسال کی محنت سے ایک کتاب ’’عشرہ کاملہ‘‘ شائع کی تھی، جس میں مخالفین سلسلہ عالیہ احمدیہ ہمچو مولوی ثناء اللہ امرتسری، پیر بخش لاہوی اور مولوی محمد حسین بٹالوی وغیرہ کے اعتراضات کو لیکر جمع کردیا گیا تھا۔ مگر چونکہ یہ محض گزشتہ اعتراضات کی دہرائی تھی اس لئے جماعتی علماء کی طرف سے توجہ کے لائق نہ ٹھہری۔ لیکن عدم توجہ سے شہ پاکر مصنف عشرہ کاملہ نے مشہور کر دیا کہ ’’عشرہ کاملہ کا جواب امت مرزائیہ قیامت تک بھی نہیں دے سکتی۔‘‘ حضرت مولانا شیر علی صاحب ناظر تالیف و تصنیف نے فاضل مولوی ابوالعطاء جلندھری کو اس مجموعہ کا جواب تیا رکرنے کا ارشادفرمایا تو مصنف کی تبلیغی مصروفیات اور متواتر سفر اس کتاب کی فوری تیاری میں مانع رہے، اس تاخیر سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ مصنف مذکور کی دوسری مایہ ناز کتاب ’’تحقیق لاثانی‘‘ یا عشرہ کاملہ حصہ دوم بھی شائع ہوگئی۔ یوں مخالف کی ہر دو کتب کا جواب اس مجموعہ میں آگیا ہے۔ اس کتاب کی اشاعت سے قبل اس کا مسودہ دیکھ کر علوم ظاہری و باطنی سے پُر وجود حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اسے اعلیٰ لٹریچر کی سند دیتے ہوئے فرمایاکہ

’’اس کا نام میں نے ہی تفہیمات ربانیہ رکھا ہے۔ اس کا ایک حصہ میں نے پڑھا ہے جو بہت اچھا تھا۔‘‘

یوں اسے پہلی دفعہ دسمبر 1930ء میں ملک فضل حسین صاحب مینیجر بکڈپوتالیف و اشاعت قادیان نے ایک ہزار کی تعداد میں لاہور سےشائع کروایا تھا۔ اور اسے کمپیوٹر پر کمپوز کرواکر جنوری 2015ء میں نظارت نشر و اشاعت صدر انجمن احمدیہ قادیان نے فضل عمر پریس قادیان سے ایک ہزار کی تعداد میں شائع کیا۔

قریباً ایک ہزار صفحات پر مشتمل تبلیغی میدان کے لئے مفید انسائیکلو پیڈیا کا درجہ رکھتا ہے جس میں جوابات نہایت سلیس اور عام فہم پیرایہ میں ہیں۔