بلاشبہ نبی کا نزول اور ظہور انتشار نور اور روحانیت کا زمانہ ہوتا ہے جب مستعد روحیں اپنے اپنے کمالات کے لئے زندگی عطا کی جاتی ہیں۔ حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام اپنے آقا و مطاع حضرت محمد ﷺ کے چشمہ رواں میں سے ایک خاص قطرہ تھے جس کے پیدا کردہ لڑیچر اور جدید علم الکلام کے مشرق و مغرب پر اثرات غیر معمولی ہیں۔ زیر نظر کتاب میں مولانا موصوف نے ان عالمی اثرات کو تین گروہوں میں تقسیم کرکے پیش کیا ہے۔(الف) غیر شعوری اثرات، (ب)عملی اثرات اور(ج) نظریاتی اثرات۔ جن کو مشرق و مغرب کے بلاد و امصار کے دور و نزدیک کے لٹریچر اور تاریخ سے باآسانی پہچانا اور سمجھا جاسکتا ہے۔
اسی کتابچہ کے آخر پر بطور ضمیمہ ایک معزز غیر احمدی سیاح مکرم خان بہادر شیر جنگ صاحب (آفیسر سروے آف انڈیا) کے سال 1900 سے 1923 کے مختلف ممالک کے مشاہدات درج کئے گئے ہیں جو اکناف عالم میں احمدیت کی تبلیغ اور مخصوص پہچان کا تعارف اور ریکارڈ ہے۔