حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیاں
5
یہ بات ہم تمہیں کھول کر بتاتے ہیں کہ خدا تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ بہت ہی رحم کرنے والا،پیار کرنے والا اور کرم کرنے والا خدا ہے لیکن اگر بندے ہی ظلم اور سرکشی پر اتر آئیں۔ خدا کی مسلسل نافرمانی کریں۔ اس کے پیارے بندے کو دکھ دیں اور تکلیفیں پہنچائیں تو پھر خدا تعالیٰ ناراض بھی ہوتا ہے اور ان کی اصلاح کے لیے کچھ سزا بھی دیتا ہے۔ تو بچّو! اب ہم تمہیں ایسے ہی ایک نشان کی تفصیل بھی سناتے ہیں۔ اور وہ ہے طاعون کا نشان۔ ایسے نشان سے اللہ تعالیٰ کا مقصد صرف مخلوق کی اصلاح ہوتی ہے تاکہ وہ اپنی بدکاریوں اور گناہوں سے باز آجائیں اور نیکیوں اور بھلائیوں کو اختیار کریں۔ دنیا کے لیے تکلیف کا باعث نہ بنیں اور سکھ اور آرام کا باعث بن جائیں۔
بچّو! طاعون ایک خطرناک بیماری کانام ہے۔ یہ دوسری بیماریوں کی طرح نہیں ہوتی جیسے کھانسی، زکام، نزلہ، پیٹ درد یاسر درد۔ یہ بیماری عام طور پر وبا کی صورت میں پھوٹتی ہے اور جب پھوٹتی ہے تو دوچار یا دس موتیں نہیں ہوتیں پھر سینکڑوں ہزاروں لوگ مرتے ہیں۔ دنیا کی تاریخ میں یہ بیماری جب بھی پھیلی بڑی خوفناک صورت میں پھیلی، اسے خدا کا عذاب بھی کہا گیا ہے۔ جن ممالک یا اقوام میں یہ بیماری پھوٹی اس کا مختصر تذکرہ بھی بہت لمبا ہو جائے گا اس لیے مختصراً یہ بتانا ہی کافی ہوگا کہ یہ عام طور پر چوہوں سے پھیلتی ہے۔ ایک زہریلا قسم کا پِسّوجو طاعون زدہ چوہے کو کاٹتا ہے وہی پِسّو پھر کسی آدمی کو کاٹ لیتا ہے۔ اور اسے بھی طاعون ہو جاتی ہے۔ اس کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ بغل میں یا رانوں میں بڑی تکلیف دہ گلٹیاں اُبھر آتی ہیں اور ساتھ ہی تیز بخار چڑھ جاتا ہے اور دوتین دن کے اندر اندر مریض ختم ہوجاتا ہے۔
حضرت مسیح موعودعلیہ الصلٰوۃ والسلام نے 6 فروری 1898ء کوایک خواب دیکھا جس کی تفصیل حضور یوں بیان فرماتے ہیں :۔
’’آج جو 6 فروری 1898ء روز یک شنبہ ہے میں نے خواب میں دیکھا کہ خدا تعالیٰ کے ملائک(فرشتے)پنجاب کے مختلف مقامات میں سیاہ رنگ کے پودے لگا رہے ہیں۔ اور وہ درخت نہایت بد شکل اور سیاہ رنگ اور خوف ناک اور چھوٹے قد کے ہیں۔ میں نے بعض لگانے والوں سے پوچھا کہ یہ کیسے درخت ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ طاعون کے درخت ہیں۔ جو عنقریب ملک میں پھیلنے والی ہے‘‘۔
اب یہ وہ زمانہ ہے کہ پنجاب میں کوئی طاعون نہ تھی۔ لیکن خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودعلیہ الصلٰوۃ والسلام کو بہت پہلے سے اس کی خبر دے دی اور حضور نے اسے اپنی کتاب”ایّام الصلح”کے صفحہ161 پر شائع فرمادیا۔ اور بچو! اگر تم یہ پیشگوئی دوبارہ پڑھو تو تمہیں یہ بات کتنی صاف نظر آئے گی کہ خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودعلیہ الصلٰوۃ والسلام کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ فرشتے ملکِ پنجاب میں طاعون کے پودے لگا رہے ہیں۔ مگر یہ وہ وقت ہے کہ پنجاب میں طاعون کا نام ونشان نہ تھا۔ اور اگر یہ خبر خدا کی طرف سے نہ ہوتی تو خدا تعالیٰ کو کیا ضرورت تھی کہ ایک جھوٹی خبر کو سچی کرنے کے انتظامات کر دیتا، لیکن1902ء میں یعنی پیشگوئی کے ۴ سال بعد یہ بیماری پنجاب میں خوفناک طریق پر پھوٹی اور اس طرح پھوٹی کہ بعض جگہ ایک ایک گھر میں ایک ہی دن میں تین تین چار چار موتیں ہو گئیں ، دفنانے کے لیے لوگ نہیں ملتے تھے۔ بعض تو گاؤں کے گاؤں ہی صاف ہو گئے۔ غرض عجیب افراتفری کا عالم تھا۔ انسانی جان اس قدر سستی ہو گئی تھی کہ کوئی ایک دوسرے کو پوچھنے کا روادار نہ تھا۔
ان دنوں حکومت نے لوگوں کو طاعون کا ٹیکہ لگانے کا حکم دیا تا کہ اس وجہ سے جانے بچ سکیں۔ یہ دوائی بہت مفید تھی اور حکومت نے بڑی خیرخواہی سے پبلک کے لیے اس کا انتظام کیا تھا۔
اب تم نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس خوفناک وبا اور بیماری کے پھوٹنے کی پہلے ہی اطلاع دی اور عین اس کے مطابق واقعہ بھی ہو گیا۔ لیکن اس سے بھی زیادہ حیران کن اور عجیب اور دلچسپ بات سنو۔
جب طاعون پھیلی تو ٹیکہ لگوانا ضروری تھا تاکہ لوگ اس بیماری سے محفوظ ہو جائیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودعلیہ الصلٰوۃ والسلام کو خبر دی کہ آپ کو ٹیکہ لگوانے کی ضرورت نہیں۔ اور نہ صرف آپ کو بلکہ ان سب لوگوں کے لیے بھی ضروری نہیں جو آپ کے گھر کی چاردیواری میں رہتے ہیں اور چاردیواری کے متعلق آپ نے فرمایا کہ:۔ اس سے مراد یہ اینٹوں اور پتھروں کی چاردیواری ہی نہیں بلکہ اس سے مراد وہ سب لوگ ہیں جو سچے طور پر آپ کی جماعت میں شامل ہیں۔ اور آپ کی بتائی ہوئی تعلیم پر عمل کرتے ہیں۔ اور اس سلسلہ میں آپ نے ایک بڑی مشہور کتاب لکھی جس کا نام “کشتیٔ نوح” ہے۔ اس کے پہلے صفحے پر آپ لکھتے ہیں کہ :۔
“لیکن ہم بڑے ادب سے اس محسن گورنمنٹ کی خدمت میں عرض کرتے ہیں کہ اگر ہمارے لیے ایک آسمانی روک نہ ہوتی تو سب سے پہلے رعایا میں سے ہم ٹیکہ کراتے اور آسمانی روک یہ ہے کہ خدا نے چاہا ہے کہ اس زمانہ میں انسانوں کے لیے ایک آسمانی رحمت کا نشان دکھاوے۔ سو اُس نے مجھے مخاطب کر کے فرمایاکہ تو اور جو شخص تیرے گھر کی چاردیوار کے اندر ہوگا اور وہ جو کامل پیروی اور اطاعت اور سچے تقویٰ سے تجھ میں محو ہو جائے گا وہ سب طاعون سے بچائے جائیں گے۔ اوران آخری دنوں میں خدا کا یہ نشان ہوگا۔ تا وہ قوموں میں فرق کر کے دکھلاوے”۔
تھوڑی دیر کے لیے سوچ کر دیکھو کہ اوّل تو بیماری کے پھیلنے کی کئی سال پہلے اطلاع دی جاتی ہے اور یہ بیماری عین پیشگوئی کے مطابق پھوٹ پڑتی ہے اور بیماری بھی وہ بیماری ہے جو خطرناک اور خوفناک ہے اور وبا کی صورت میں پھیلی ہے۔ اب اگر یہ پیشگوئی خدا کی طرف سے نہیں تھی تو اوّل تو یہ بیماری ہی نہ پھوٹتی۔ پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس خوف ناک بیماری سے بچنے کی اطلاع بھی دی۔ نہ صرف آپ کو بلکہ ہر اس شخص کو جو آپ کے گھر کی چاردیواری کے اندر رہتا تھا۔ پھر نہ صرف یہ کے گھر کے اندر رہنے والے ہی اس بیماری سے محفوظ رہیں گے بلکہ آپ کو سچا ماننے والے آپ پر ایمان لانے والے اور آپ کی تعلیم پر سچے دل سے عمل کرنے والے بھی اس سے محفوظ رہیں گے۔ آپ کو اور آپ کے گھر میں قیام کرنے والوں کو اور آپ کوسچا اور حقیقی ماننے والوں کو ٹیکے کی ضرورت نہیں تھی۔ اور بالکل اسی طرح پھرظاہر بھی ہوا۔ آپ خود طاعون سے محفوظ رہے، آپ کی بیوی اور بچے اس سے محفوظ رہے، اور وہ سب لوگ جو آپ کے گھر کے اندر رہتے تھے اللہ تعالیٰ نے سب کو اس خوفناک بیماری سے محفوظ رکھااور آپ کے گھر میں اس بیماری سے ایک بھی موت نہیں ہوئی۔
اوپر آپ کو یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ یہ بیماری اس بری طرح سے پھیلی کہ بعض تو گاؤں کے گاؤں ہی تباہ ہو گئے۔ لیکن خدا تعالیٰ نے یہ بھی بتا دیا کہ قادیان میں طاعون آئے گی، لیکن جھاڑو پھیر دینے والی بیماری کی طرح نہیں آئے گی، اور بالکل اسی طرح ہوا کہ اس گاؤں میں طاعون تو آئی لیکن یہ ایسی نہیں تھی کہ لوگ کتوں کی طرح مرتے اور مارے غم کے پاگل ہوجاتے اور اس گاؤں کے لوگ دوسرے مخالفین کی نسبت یقینا محفوظ رہے۔
دیکھو بچو! کیا یہ تعجب والی بات نہیں کہ خدا تعالیٰ کی مدد حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی جماعت کے ساتھ تھی اور اس نے خاص رحمت سے ان لوگوں کو ایسا بچایا جس کی مثال نہیں ملتی اور لوگوں کے لیے یہ بڑی حیرت کی بات بن گئی کہ کیاواقعی ایسا خدا موجود ہے جو اس طریق پر بھی اپنے بندوں پر اپنا فضل نازل کر سکتا ہے۔ اور یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ ہاں ایساخدا موجود ہے اور اس میں اتنی طاقت اور قدرت ہے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو اس کے پیارے اور اس کے ساتھ تعلق رکھنے والے تو زندہ ہی مرجاتے۔ وہ عجیب قدرتوں والا خدا ہے۔ ایک طرف مخالفوں اور دشمنوں کو اپنے دوستوں پر کتوں کی طرح مسلط کر دیتا ہے اور دوسری طرف اپنے فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ ان کی خدمت کریں۔ ان کی حفاظت کریں اور ان کو ہر قسم کے نقصان سے محفوظ بھی رکھیں۔
ایسا ہی جب اس کا غضب اور غصہ بھڑک اٹھتا ہے تو اس کے پیار کی آنکھ اپنے پیاروں اور اپنے خاص لوگوں کی حفاظت بھی کرتی ہے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو اس کے بندوں کا تو کارخانہ ہی ٹوٹ پھوٹ کر ختم ہو جاتا اور کوئی ان کو پہچان ہی نہ سکتا۔ خوب یاد رکھو کہ اس کی قدرتیں بے انتہا ہیں وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے مگر غیر معمولی نشان انہی کے لیے دکھائے جاتے ہیں جو خدا سے پیار اور محبت کی انتہا کر دیتے ہیں اور اس کی عجیب قدرتوں پر پورا ایمان رکھتے ہیں اور یہی طاعون کے زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کے ماننے والوں کے ساتھ ہوا اور آپ اور آپ کے ماننے والے اس کی رحمت کے ساتھ بغیر ٹیکہ کے بچائے گئے اور آپ پر اُس کی رحمتوں کا سایہ رہا اور یہ بہت بڑا نشان تھا۔