یہ کتاب حضرت مصلح موعود ؓ نے امیر امان اللہ خان فرمانروائے افغانستان کے لئے اس زمانے میں بطور اتمام حجت بصورت مکتوب تحریر فرمائی تھی۔ اس کتاب کا فارسی ترجمہ کرواکر امیر امان اللہ خان کو بھیجوایا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن فارسی زبان میں ہی شائع کیا گیا تھا۔ بعد میں اس کتاب کے اردو زبان میں متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ۔
اس کتاب میں حضرت مصلح موعود ؓ نے عقائد احمدیت بیان فرماتے ہوئے معاندین سلسلہ احمدیہ کے تمام چیدہ اور مایہ ناز اعتراضات کا انتخاب پیش کرکے ایسے مسکت اور تسلی بخش جواب تحریر فرمائے ہیں جو حق پسند طالبانِ تحقیق کو مطمئن ومسرور اور معاندین کو مبہوت و مفرور بنادینے والے ہیں نیز اس کتاب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت پر بکثرت دلائل ساطعہ اور براہین قاطعہ کے ساتھ ایسے دلکش اور دل نشین پیرائے میں بالتفصیل بحث فرمائی گئی ہے جو اپنی نظیر آپ ہے۔ اس لحاظ سے یہ کتاب تبلیغ احمدیت کے نکتہ نظر سے ایک خاص مقام اور اہمیت رکھتی ہے۔