یہ کتاب پہلے شائع ہونے والی کتاب ’’دوسری آئینی ترمیم 1974ء خصوصی کمیٹی کی کارروائی پر ریویو‘‘ کا ہی تسلسل ہے۔
دراصل خصوصی کمیٹی کی کارروائی کےدوران جماعت احمدیہ کی طرف سے محضر نامہ پیش کئےجانے کے بعد گیارہ دن تک جماعتی وفد سے سوالات کا سلسلہ جاری رہا، اس قدر طویل جرح کے دوران بھی سوال اٹھانے والے اور سوال کرنے والے اصل موضوع بحث سے گریز ہی کرتے رہے، اس کے بعد بجائے کارروائی کو سمیٹنے کے جماعت احمدیہ کے اشد ترین مخالفین کی نمائندگی کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے قائد مولوی مفتی محمود صاحب نے دو روز تک ایک تقریر کی تھی۔
اس تقریر کو خصوصی کمیٹی کی کارروائی شائع ہونے سے قبل ہی کتابی شکل میں بار بار شائع کیا گیا اور اسے ’’قادیانی فتنہ اور امت مسلمہ کا موقف‘‘ کا عنوان دیا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ یہ امت مسلمہ کا مشترکہ موقف تھاجس کو سننے کے بعد قومی اسمبلی نے احمدیوں کو متفقہ طور پر غیرمسلم قراردے دیا تھا۔ مفتی محمود کی تقریر کی کتابی شکل کے پیش لفظ میں یہ تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں کہ اس تقریر کے مواد کی فراہمی اور حتمی شکل دینے میں پروفیسر غفور احمد، احمد شاہ نورانی، مولوی سمیع الحق، محمد حیات وغیرہ نے مدد کی تھی۔
دو سو سے زائد صفحات پر مشتمل اس زیر نظر کتاب میں مفتی محمود کی اس تقریر یا مخالفین جماعت احمدیہ کے مشترکہ محضر نامہ کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔