دُرِّثمین اُردو
خداتعالیٰ کاشکر اوردعا بزبانِ حضرت امّاں جان
ہے عجب میرے خدا میرے پہ اِحساں تیرا
کس طرح شکر کروں اے مرے سُلطاں تیرا
ایک ذرّہ بھی نہیں تُو نے کیا مجھ سے فرق
میرے اِس جسم کا ہر ذرّہ ہو قرباں تیرا
سَر سے پا تک ہیں الٰہی ترے اِحساں مجھ پر
مجھ پہ برسا ہے سَدا فضل کا باراں تیرا
تُو نے اِس عاجزہ کو چار دئے ہیں لڑکے
تیری بخشش ہے یہ اور فضل نمایاں تیرا
پہلا فرزند ہے محمودؔ، مبارکؔ چوتھا
دونوں کے بیچ بشیرؔ اور شریفاںؔ تیرا
تو نے اِن چاروں کی پہلے سے بشارت دی تھی
تو وہ حاکم ہے کہ ٹلتا نہیں فرماں تیرا
تیرے احسانوں کا کیونکر ہو بیاں اے پیارے
مجھ پہ بے حد ہے کرم اے مرے جاناں تیرا
تخت پر شاہی کے ہے مجھ کو بٹھایا تُو نے
دین و دُنیا میں ہؤا مجھ پہ ہے احساں تیرا
کس زباں سے مَیں کروں شکر کہاں ہے وہ زباں
کہ مَیں ناچیز ہوں اور رحم فراواں تیرا
مجھ پہ وہ لطف کئے تو نے جو برتر زِخیال
ذات برتر ہے تِری پاک ہے ایواں تیرا
چُن لیا تو نے مجھے اپنے مسیحا کے لیے
سب سے پہلے یہ کرم ہے مِرے جاناں تیرا
کس کے دل میں یہ ارادے تھے یہ تھی کس کو خبر
کون کہتا تھا کہ یہ بخت ہے رخشاں تیرا
پر مِرے پیارے! یہی کام تِرے ہوتے ہیں
ہے یہی فضل تری شان کے شایاں تیرا
فضل سے اپنے بچا مجھ کو ہر اک آفت سے
صِدق سے ہم نے لیا ہاتھ میں داماں تیرا
کوئی ضائع نہیں ہوتا جو ترا طالب ہے
کوئی رُسوا نہیں ہوتا جو ہے جویاں تیرا
آسماں پر سے فرشتے بھی مدد کرتے ہیں
کوئی ہو جائے اگر بندئہ فرماں تیرا
جس نے دل تجھ کو دیا ہو گیا سب کچھ اُس کا
سب ثنا کرتے ہیں جب ہووے ثناخواں تیرا
اِس جہاں میں ہے وہ جنت میں ہی بے رَیب و گماں
وہ جو اِک پختہ توکّل سے ہے مہماں تیرا
میری اولاد کو تُو ایسی ہی کر دے پیارے
دیکھ لیں آنکھ سے وہ چہرئہ تاباں تیرا
عمر دے، رِزق دے اور عافیت و صحت بھی
سب سے بڑھ کر یہ کہ پا جائیں وہ عرفاں تیرا
اب مجھے زندگی میں ان کی مصیبت نہ دِکھا
بخش دے میرے گُنہ اور جو عِصیاں تیرا
اِس جہاں کے نہ بنیں کیڑے، یہ کر فضل ان پر
ہر کوئی اِن میں سے کہلائے مُسلماں تیرا
غیر ممکن ہے کہ تدبیر سے پاؤں یہ مراد
بات جب بنتی ہے جب سارا ہو ساماں تیرا
بادشاہی ہے تِری ارض و سما دونوں میں
حکم چلتا ہے ہر اِک ذرّہ پہ ہر آں تیرا
میرے پیارے مجھے ہر دَرد و مصیبت سے بچا
تُو ہے غفّار یہی کہتا ہے قرآں تیرا
صبر جو پہلے تھا اب مجھ میں نہیں ہے پیارے
دُکھ سے اب مجھ کو بچا نام ہے رحماں تیرا
ہر مصیبت سے بچا اے میرے آقا ہر دم
حکم تیرا ہے زمیں تیری ہے دَوراں تیرا
(اخبار الحکم ۔۱۷؍ نومبر۱۹۰۰ء)