دُرِّثمین اُردو
لوحِ مزار میرزا مبارک احمد
(نوشتہ ماہ ستمبر ۱۹۰۷ ء)
جِگر کا ٹکڑا مبارک احمد جو پاک شکل اور پاک خُو تھا
وہ آج ہم سے جُدا ہؤا ہے ہمارے دل کو حَزِیں بنا کر
کہا کہ آئی ہے نیند مجھ کو یہی تھا آخر کا قول لیکن
کچھ ایسے سوئے کہ پھر نہ جاگے تھکے بھی ہم پھر جگا جگا کر
برس تھے آٹھ اور کچھ مہینے کہ جب خدا نے اُسے بلایا
بُلانے والا ہے سب سے پیارا اُسی پہ اے دِل تو جاں فدا کر۱؎
۱؎ مَیں جو غلام احمد نام خدا کا مسیح موعود ہوں۔ مبارک احمد جس کا اُوپر ذکر ہے میرا لڑکا تھا وہ بتاریخ ۷ شعبان ۱۳۲۵ ھ مطابق ۱۶ ستمبر ۱۹۰۷ ء بروز دو شنبہ بوقت نمازِ صبح وفات پا کر الہامی پیشگوئی کے موافق اپنے خدا کو جا ملا۔ کیونکہ خدا نے میری زبان پر اس کی نسبت فرمایا تھا کہ وہ خدا کے ہاتھ سے دنیا میں آیا ہے اور چھوٹی عمر میں ہی خدا کی طرف واپس جائے گا۔ ۱۲۔ منہ
بمطابق روایت حضرت میر محمد اسمٰعیل صاحب (سیرت المہدی حصہ سوم روایت نمبر ۵۲۸)
***
’’جا مبارک تجھے فردوس مبارک ہو وے‘‘۲؎
۲؎ خطبات محمود جلد اوّل صفحہ ۸۳ خطبہ عید الفطر فرمودہ حضرت مصلح موعود۔ مؤرخہ ۶ مئی ۱۹۲۴ ء قادیان