1988ء میں سلمان رشدی نے ایک نام نہاد ناول لکھا جس پر دیکھتے ہی دیکھتے دنیا میں شور اٹھنے لگا، ایک گروہ نے اس کتاب کو نذر آتش کرتے ہوئے اس کے مصنف کے واجب القتل ہونے کے فتاویٰ جاری کردیئے اور دوسرے گروہ نے عوام الناس کے ٹیکس کے پیسوں سے مصنف کی جسمانی حفاظت، تشہیر اور اس کو ہیرو بنانے کی راہ اپنا لی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد، رہنمائی اور توجہ سے مکرم محمد ارشد احمدی صاحب نے سلمان رشدی کی توہین آمیز، اشتعال انگیز، ادبی لحاظ سے غیر معیاری اور بودی کتاب کا انگریزی زبان میں مدلل اور مناسب ردّ تیار کیا جسے 1996میں کتابی شکل میں شائع کردیا گیا تھا، زیر نظر کتاب، اس کا اردو ترجمہ ہے جسے مکرم محمد زکریا ورک صاحب اور چوہدری محمد ادریس صاحب نے بڑی محنت سے مکمل کیا ہے اور انگلستان سے اسلام انٹرنیشنل پبلی کیشنز نے قریباً 200 صفحات پر 2007ء میں طبع کیا ہےجس میں حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی رہنمائی میں کئے گئے ضروری اضافے اور ترامیم بھی شامل ہیں۔
ٹھوس علمی بحثوں، مدلل و معقول تجزیوں اور باحوالہ مواد سے مزین اس کتاب میں مصنف نے نہایت صفائی سے اہل مشرق کی انتہا پسندی کوبھی ردّ کیا ہے اور اہل مغرب کی بے حسی اور دوہرے معیاروں کی قلعی کھول کر ان کے غلط رویوں کی مذمت بھی کی ہے۔